سنن النسائي - حدیث 2994

الْمَوَاقِيتِ مَا يَفْعَلُ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ وَمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَأَهْدَى فَلَا يَحِلَّ وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةِ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَكُنْتُ مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2994

کتاب: مواقیت کا بیان جو شخص عمرے کا احرام باندھے اور قربانی کا جانور ساتھ لے جائے‘وہ کیا کرے؟ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے۔ ہم میں سے کچھ نے حج کا احرام باندھا اور بعض نے عمرے کا۔ بعض قربانی کا جانور بھی ساتھ لائے تھے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے عمرے کا احرام باندھا اور وہ قربانی نہیں لایا تو (عمرہ کرنے کے بعد) وہ حلال ہو جائے۔ اور جس نے عمرے کا احرام باندھا اور وہ قربانی بھی ساتھ لایا ہے تو وہ (قربانی ذبح ہونے سے پہلے) حلال نہ ہو۔ اور جس شخص نے حج کا احرام باندھا ہے وہ اپنا حج مکمل کرے۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: میں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔
تشریح : (۱) حجۃ الوداع میں صحابہ کے احرام اور مابعد کے حالات کی تفصیلی بحث متعلقہ ابواب میں گزر چکی ہے۔ وہاں ملاحظہ کریں۔ اس روایت میں کچھ اختصار ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے دوسری گزشتہ مشہور روایات کو دیکھا جائے گا۔ (۲) ’’حج مکمل کرے۔‘‘ یہ اس وقت ہے جب وہ قربانی کا جانور ساتھ لایا ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جن کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا، ایسے اشخاص کو آپ نے عمرہ کر کے حلال ہونے کا حکم دیا، خواہ ان کا احرام حج ہی کا تھا۔ بہرحال اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر قربانی کا جانور ساتھ ہو تو جانور کے ذبح ہونے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا۔ (۱) حجۃ الوداع میں صحابہ کے احرام اور مابعد کے حالات کی تفصیلی بحث متعلقہ ابواب میں گزر چکی ہے۔ وہاں ملاحظہ کریں۔ اس روایت میں کچھ اختصار ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے دوسری گزشتہ مشہور روایات کو دیکھا جائے گا۔ (۲) ’’حج مکمل کرے۔‘‘ یہ اس وقت ہے جب وہ قربانی کا جانور ساتھ لایا ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جن کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا، ایسے اشخاص کو آپ نے عمرہ کر کے حلال ہونے کا حکم دیا، خواہ ان کا احرام حج ہی کا تھا۔ بہرحال اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر قربانی کا جانور ساتھ ہو تو جانور کے ذبح ہونے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا۔