سنن النسائي - حدیث 2993

الْمَوَاقِيتِ مَا يَفْعَلُ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهْدَى صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَى إِلَّا الْحَجَّ قَالَتْ فَلَمَّا أَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُقِمْ عَلَى إِحْرَامِهِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2993

کتاب: مواقیت کا بیان جو شخص حج کا احرام باندھے اور قربانی کا جانور ساتھ لائے‘وہ کیا کرے؟ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ہم (حجۃ الوداع میں) رسول اللہﷺ کے ساتھ (مکہ مکرمہ کو) نکلے۔ ہم (میں سے اکثر) صرف حج کی نیت رکھتے تھے۔ جب آپ نے بیت اللہ اور صفا مروہ کے طواف کر لیے تو آپ نے فرمایا: ’’جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور ہے، وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں، وہ حلال ہو جائے۔‘‘
تشریح : پیچھے تفصیل گزر چکی ہے کہ قربانی والا شخص قربانی ذبح کرنے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا۔ جس کے پاس جانور نہ ہو، وہ اپنے احرام کے حساب سے حلال ہوگا۔ حج کا احرام ہو تو حج کرنے کے بعد حلال ہوگا۔ بعض حضرات کے نزدیک آپ کا ایسے صحابہ کو، عمرہ کر کے حلال ہو جانے کا حکم صرف اس سال کے ساتھ خاص تھا تاکہ حج کے دنوں میں عمرے کو ناجائز سمجھنے کی عملاً تردید ہو جائے لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے، بلکہ یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے جیسا کہ اس سے متعلقہ احادیث سے بالکل واضح پتا چلتا ہے۔ پیچھے تفصیل گزر چکی ہے کہ قربانی والا شخص قربانی ذبح کرنے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا۔ جس کے پاس جانور نہ ہو، وہ اپنے احرام کے حساب سے حلال ہوگا۔ حج کا احرام ہو تو حج کرنے کے بعد حلال ہوگا۔ بعض حضرات کے نزدیک آپ کا ایسے صحابہ کو، عمرہ کر کے حلال ہو جانے کا حکم صرف اس سال کے ساتھ خاص تھا تاکہ حج کے دنوں میں عمرے کو ناجائز سمجھنے کی عملاً تردید ہو جائے لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے، بلکہ یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے جیسا کہ اس سے متعلقہ احادیث سے بالکل واضح پتا چلتا ہے۔