سنن النسائي - حدیث 2990

الْمَوَاقِيتِ أَيْنَ يُقَصِّرُ الْمُعْتَمِرُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّهُ قَصَّرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ فِي عُمْرَةٍ عَلَى الْمَرْوَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2990

کتاب: مواقیت کا بیان عمرہ کرنے والا بال کہاں کٹوائے؟ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبیﷺ کے عمرے میں آپ کے بال مبارک مروہ پر ایک تیر کے ساتھ کاٹے تھے۔
تشریح : (۱) یہ واقعہ جعرانہ کا ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ عمرہ ۸ ہجری میں فتح مکہ کے بعد ہوا۔ اس وقت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو چکے تھے۔ عمرے کا اختتام چونکہ مروہ پر ہوتا ہے، لہٰذا حجامت بھی وہیں یا اس کے قرب وجوار میں بنوائی جائے گی اگرچہ شرعاً کوئی جگہ مقرر نہیں۔ (۲) ’’تیر کے ساتھ‘‘ لمبے بال تیر کے ساتھ کاٹے جا سکتے ہیں۔ بالوں کو کسی چیز پر رکھ کر اوپر سے تیر پھیر دیا جائے۔ موجودہ دور میں اس کے لیے نت نئے طریقے رائج ہیں۔ غرض اصل مقصود بالوں کا کتروانا یا منڈوانا ہے۔ (۱) یہ واقعہ جعرانہ کا ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ عمرہ ۸ ہجری میں فتح مکہ کے بعد ہوا۔ اس وقت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو چکے تھے۔ عمرے کا اختتام چونکہ مروہ پر ہوتا ہے، لہٰذا حجامت بھی وہیں یا اس کے قرب وجوار میں بنوائی جائے گی اگرچہ شرعاً کوئی جگہ مقرر نہیں۔ (۲) ’’تیر کے ساتھ‘‘ لمبے بال تیر کے ساتھ کاٹے جا سکتے ہیں۔ بالوں کو کسی چیز پر رکھ کر اوپر سے تیر پھیر دیا جائے۔ موجودہ دور میں اس کے لیے نت نئے طریقے رائج ہیں۔ غرض اصل مقصود بالوں کا کتروانا یا منڈوانا ہے۔