سنن النسائي - حدیث 2982

الْمَوَاقِيتِ السَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2982

کتاب: مواقیت کا بیان صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺ صفا و مروہ کے درمیان اس لیے دوڑے تھے کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں۔
تشریح : یہ تفصیل طواف کے بیان میں گزر چکی ہے کہ ابتداء طواف وسعی میں بھاگنا مشرکین کے سامنے اظہارِ قوت کے لیے تھا مگر بعد میں اللہ تعالیٰ کو مومنین کی یہ ادا ایسی پسند آئی کہ اسے مستقلاً طواف کا حصہ بنا دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ نبیﷺ نے حجۃ الوداع میں بھی دوڑ کر چکر لگائے، حالانکہ اس وقت کوئی مشرک موجود نہیں تھا، لہٰذا صفا اور مروہ کے درمیان نشیبی جگہ میں دوڑنا سنت ہے لیکن رہ جانے کی صورت میں قضا نہیں ہوگی۔ یہ تفصیل طواف کے بیان میں گزر چکی ہے کہ ابتداء طواف وسعی میں بھاگنا مشرکین کے سامنے اظہارِ قوت کے لیے تھا مگر بعد میں اللہ تعالیٰ کو مومنین کی یہ ادا ایسی پسند آئی کہ اسے مستقلاً طواف کا حصہ بنا دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ نبیﷺ نے حجۃ الوداع میں بھی دوڑ کر چکر لگائے، حالانکہ اس وقت کوئی مشرک موجود نہیں تھا، لہٰذا صفا اور مروہ کے درمیان نشیبی جگہ میں دوڑنا سنت ہے لیکن رہ جانے کی صورت میں قضا نہیں ہوگی۔