سنن النسائي - حدیث 297

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنْ الثَّوْبِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَفْرُكُ الْجَنَابَةَ وَقَالَتْ مَرَّةً أُخْرَى الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 297

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ منی کو کپڑے سے کھرچ کر صاف کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت کو کھرچ دیتی تھی۔ اور ایک بار فرمایا: منی کو کھرچ دیتی تھی۔
تشریح : گویا منی کوئی بول و براز جیسی چیز نہیں ہے کہ اس کا ذرہ ذرہ کپڑے سے نکلنا چاہیے بلکہ کپڑے کو آپس میں رگڑ دیا جائے یا اسے کھرچ دیا جائے، جو گر جائے، گر جائے اور جو کپڑے کے ریشوں میں رہ جائے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس حدیث سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان کے موافقین کے موقف کی تائید ہوتی ہے، یعنی جو منی کی طہارت کے قائل ہیں۔ گویا منی کوئی بول و براز جیسی چیز نہیں ہے کہ اس کا ذرہ ذرہ کپڑے سے نکلنا چاہیے بلکہ کپڑے کو آپس میں رگڑ دیا جائے یا اسے کھرچ دیا جائے، جو گر جائے، گر جائے اور جو کپڑے کے ریشوں میں رہ جائے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس حدیث سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان کے موافقین کے موقف کی تائید ہوتی ہے، یعنی جو منی کی طہارت کے قائل ہیں۔