الْمَوَاقِيتِ الْقِرَاءَةُ فِي رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا انْتَهَى إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ قَرَأَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَرَأَ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُمَّ عَادَ إِلَى الرُّكْنِ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا
کتاب: مواقیت کا بیان
طواف کی دو رکعتوں میں قراءت کیا ہو گی؟
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب مقام ابراہیم کے پاس پہنچے تو آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰہٖمَ مُصَلًّی} ’’تم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ۔‘‘ پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں اور (ان میں) سورۃ الفاتحہ (کے ساتھ) سورئہ {قُلْ ٰٓیاََیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ} اور سورہ {قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ} پڑھیں، پھر آپ حجر اسود کی طرف گئے۔ اسے بوسہ دیا، پھر کوہ صفا کی طرف نکل گئے۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ طواف کی دو رکعتیں ہلکی ہونی چاہئیں۔ فجر اور مغرب کی سنتوں میں بھی یہی دو سورتیں پڑھنا منقول ومسنون ہے۔
معلوم ہوا کہ طواف کی دو رکعتیں ہلکی ہونی چاہئیں۔ فجر اور مغرب کی سنتوں میں بھی یہی دو سورتیں پڑھنا منقول ومسنون ہے۔