سنن النسائي - حدیث 2962

الْمَوَاقِيتِ أَيْنَ يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ ضعيف أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يَحْيَى عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ مِنْ سُبُعِهِ جَاءَ حَاشِيَةَ الْمَطَافِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّوَّافِينَ أَحَدٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2962

کتاب: مواقیت کا بیان طواف (کے بعد) والی دو رکعات کہاں پڑھے ؟ حضرت مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا جب آپ ساتویں چکر سے فارغ ہوئے تو آپ طواف والی جگہ کے (باہر والے) کنارے کے پاس آگئے اور دو رکعتیں پڑھیں۔ (اس وقت) طواف کرنے والوں اور آپ کے درمیان کوئی شخص (بطور سترہ) نہ تھا۔
تشریح : (۱) ’’کنارے کے پاس‘‘ تاکہ طواف کرنے والوں کو دقت نہ ہو اور وہ نماز میں خلل نہ ڈالیں۔ معلوم ہوا طواف کی دو رکعتیں اگر مقام ابراہیم کے قریب پڑھنی ممکن نہ ہوں تو طواف کرنے والوں سے باہر آکر پڑھنی چاہئیں۔ بعض لوگ مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے کے لیے طواف کرنے والوں کے درمیان ہی میں نماز شروع کر دیتے ہیں، اس سے فریقین کو پریشانی ہوتی ہے۔ طواف کرنے والوں کو طواف کرنے میں اور نمازی کو اپنی نماز کی ادائیگی میں، بلکہ بسا اوقات رش کی وجہ سے نماز قطع کرنے تک کی نوبت آجاتی ہے، یہ درست نہیں بلکہ ایسی صورت میں دو رکعتیں مطاف سے باہر پڑھی جائیں۔ (۲) ’’کوئی شخص نہ تھا‘‘ ابوداؤد میں ہے کہ آپ کے سامنے کوئی سترہ نہ تھا۔ (سنن ابی داؤد، المناسک، حدیث: ۲۰۱۶) اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ مسجد حرام میں سترہ ضروری نہیں۔ لیکن یہ استدلال محل نظر ہے۔ کیونکہ مذکورہ بالا روایت اور یہ دونوں ضعیف ہیں۔ مسجد حرام ہو یا کوئی اور جگہ سترے کا اہتمام ضروری ہے جیسا کہ یہ بات رسول اللہﷺ کے قول و فعل سے ثابت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: زاد المعاد: ۱/ ۳۰۵) البتہ اگر رش کی بنا پر اس کا اہتمام ممکن نہ ہو تو یہ اضطراری حالت ہے، لیکن کسی بھی صحیح حدیث سے اس کا عدم اہتمام ثابت نہیں۔ واللہ اعلم! اس مسئلے کی تفصیل پیچھے حدیث: ۷۵۹ میں گزر چکی ہے۔ (۱) ’’کنارے کے پاس‘‘ تاکہ طواف کرنے والوں کو دقت نہ ہو اور وہ نماز میں خلل نہ ڈالیں۔ معلوم ہوا طواف کی دو رکعتیں اگر مقام ابراہیم کے قریب پڑھنی ممکن نہ ہوں تو طواف کرنے والوں سے باہر آکر پڑھنی چاہئیں۔ بعض لوگ مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے کے لیے طواف کرنے والوں کے درمیان ہی میں نماز شروع کر دیتے ہیں، اس سے فریقین کو پریشانی ہوتی ہے۔ طواف کرنے والوں کو طواف کرنے میں اور نمازی کو اپنی نماز کی ادائیگی میں، بلکہ بسا اوقات رش کی وجہ سے نماز قطع کرنے تک کی نوبت آجاتی ہے، یہ درست نہیں بلکہ ایسی صورت میں دو رکعتیں مطاف سے باہر پڑھی جائیں۔ (۲) ’’کوئی شخص نہ تھا‘‘ ابوداؤد میں ہے کہ آپ کے سامنے کوئی سترہ نہ تھا۔ (سنن ابی داؤد، المناسک، حدیث: ۲۰۱۶) اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ مسجد حرام میں سترہ ضروری نہیں۔ لیکن یہ استدلال محل نظر ہے۔ کیونکہ مذکورہ بالا روایت اور یہ دونوں ضعیف ہیں۔ مسجد حرام ہو یا کوئی اور جگہ سترے کا اہتمام ضروری ہے جیسا کہ یہ بات رسول اللہﷺ کے قول و فعل سے ثابت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: زاد المعاد: ۱/ ۳۰۵) البتہ اگر رش کی بنا پر اس کا اہتمام ممکن نہ ہو تو یہ اضطراری حالت ہے، لیکن کسی بھی صحیح حدیث سے اس کا عدم اہتمام ثابت نہیں۔ واللہ اعلم! اس مسئلے کی تفصیل پیچھے حدیث: ۷۵۹ میں گزر چکی ہے۔