سنن النسائي - حدیث 2958

الْمَوَاقِيتِ الْإِشَارَةُ إِلَى الرُّكْنِ صحيح أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَإِذَا انْتَهَى إِلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2958

کتاب: مواقیت کا بیان (مجبوری کی حالت میں )حجر اسود کی طرف اشارہ (بھی کافی ہے) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (حجۃ الوداع میں) اپنی سواری پر بیٹھ کر بیت اللہ کا طواف فرما رہے تھے۔ جب حجر اسود کے پاس پہنچتے تو اس کی طرف اشارہ فرماتے تھے۔
تشریح : سابقہ حدیث میں چھڑی سے چھونے کا ذکر ہے اور اس روایت میں اشارہ فرمانے کا۔ گویا کبھی چھڑی بھی نہ پہنچ سکتی تو حجر اسود کی طرف اس کے برابر آکر اشارہ فرماتے۔ ہاتھ سے اشارہ کرے اور ساتھ تکبیر بھی کہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ آغازِ تکبیر میں بسم اللہ بھی کہتے تھے، یعنی بسم اللہ واللہ اکبر کہتے تھے۔ سابقہ حدیث میں چھڑی سے چھونے کا ذکر ہے اور اس روایت میں اشارہ فرمانے کا۔ گویا کبھی چھڑی بھی نہ پہنچ سکتی تو حجر اسود کی طرف اس کے برابر آکر اشارہ فرماتے۔ ہاتھ سے اشارہ کرے اور ساتھ تکبیر بھی کہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ آغازِ تکبیر میں بسم اللہ بھی کہتے تھے، یعنی بسم اللہ واللہ اکبر کہتے تھے۔