سنن النسائي - حدیث 2943

الْمَوَاقِيتِ كَمْ يَسْعَى صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَرْمُلُ الثَّلَاثَ وَيَمْشِي الْأَرْبَعَ وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2943

کتاب: مواقیت کا بیان کتنے چکروں میں تیز چلے؟ حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پہلے تین چکروں میں رمل کرتے تھے اور آخری چار چکروں میں آرام سے چلتے تھے اور وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تشریح : رمل سے مراد بھاگنے کے انداز میں چلنا ہے جس طرح پہلوان اکھاڑے میں فخر سے چلتا ہے۔ بازو بھاگنے کے انداز میں ہوں اور قدم قریب قریب رکھے جائیں۔ رمل کی ابتدا عمرۂ قضا میں ہوئی تھی۔ کفار مکہ نے کہا: مسلمانوں کو یثرب کے بخار نے کمزور کر دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’انھیں ذرا قوت سے چل کر دکھاؤ۔‘‘ جس طرف کفار پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے (شمالی جانب) اس جانب مسلمان رمل کرتے، جب اوجھل ہو جاتے، یعنی جنوبی جانب پہنچ جاتے تو آہستہ ہو جاتے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ ادا ایسی بھائی کہ اسے اللہ تعالیٰ نے حج اور عمرے کا جز بنا دیا، مگر صرف پہلے طواف اور تین چکروں میں تاکہ لوگوں کے لیے مشقت کا باعث نہ ہو۔ رمل سے مراد بھاگنے کے انداز میں چلنا ہے جس طرح پہلوان اکھاڑے میں فخر سے چلتا ہے۔ بازو بھاگنے کے انداز میں ہوں اور قدم قریب قریب رکھے جائیں۔ رمل کی ابتدا عمرۂ قضا میں ہوئی تھی۔ کفار مکہ نے کہا: مسلمانوں کو یثرب کے بخار نے کمزور کر دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’انھیں ذرا قوت سے چل کر دکھاؤ۔‘‘ جس طرف کفار پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے (شمالی جانب) اس جانب مسلمان رمل کرتے، جب اوجھل ہو جاتے، یعنی جنوبی جانب پہنچ جاتے تو آہستہ ہو جاتے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ ادا ایسی بھائی کہ اسے اللہ تعالیٰ نے حج اور عمرے کا جز بنا دیا، مگر صرف پہلے طواف اور تین چکروں میں تاکہ لوگوں کے لیے مشقت کا باعث نہ ہو۔