سنن النسائي - حدیث 2942

الْمَوَاقِيتِ كَيْفَ يَطُوفُ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ وَعَلَى أَيِّ شِقَّيْهِ يَأْخُذُ إِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ مَضَى عَلَى يَمِينِهِ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا ثُمَّ أَتَى الْمَقَامَ فَقَالَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَالْمَقَامُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ ثُمَّ أَتَى الْبَيْتَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2942

کتاب: مواقیت کا بیان بیت اللہ کے پاس آتے ہی طواف کیسے کرے؟اور حجر اسود کو چھونے کے بعد کی کس طرف چلے؟ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مسجد میں داخل ہوئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر دائیں طرف کو چلے۔ تین چکر دوڑ کر (خندھے ہلاتے ہوئے) چلے اور چار چکر آہستہ چلے، پھر مقام ابراہیم کے پاس آئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰہٖمَ مُصَلًّی} (البقرۃ۲ : ۱۲۵) ’’تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔‘‘ اور دو رکعات اس کے درمیان تھا۔ دو رکعت پڑھنے کے بعد پھر بیت اللہ کے پاس گئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر صفا کی طرف نکل گئے۔
تشریح : (۱) بیت اللہ میں آتے ہوئے سب سے پہلے طواف کیا جاتا ہے اور طواف کی ابتدا حجر اسود سے ہوتی ہے۔ بوسہ یا ہاتھ لگ سکے تو اچھی بات ہے ورنہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے طواف شروع کر دے۔ ہر چکر حجر اسود پر ختم ہوگا۔ ہر چکر کی ابتدا میں حجر اسود کو بوسہ دینا یا چھونا ہوگا ورنہ برابر سے اشارہ کر کے نیا چکر شروع کر دے۔ آخری چکر ختم کر کے پھر حجر اسود کے پاس آئے اور پھر دو رکعت تحیۃ الطواف ادا کرے، پھر حجر اسود کے پاس آئے، پھر حج یا عمرے کی صورت میں سعی کرے۔ عام طواف میں صفا مروہ کی سعی نہیں کی جاتی عمرے کے طواف یا حج کے پہلے طواف میں رمل اور اضطباع بھی کیا جاتا ہے۔ رمل سے مراد پہلے تین چکروں میں بھاگنے کے انداز میں کندھے ہلا کر چلنا ہے اور اضطباع سے مراد دائیں کندھے کو ننگا کرنا ہے۔ اضطباع پورے طواف میں ہوگا، البتہ طواف سے پہلے یا بعد میں اضطباع نہیں ہوگا۔ مذکورہ دو طوافوں کے علاوہ کسی طواف میں رمل یا اضطباع نہیں ہوگا۔ (۲) ’’دائیں طرف کو چلے‘‘ حجر اسود کی دائیں طرف کیونکہ بیت اللہ کے دروازے کی دائیں طرف، حجر اسود والی جانب ہی بنتی ہے، یا اپنی دائیں طرف اگر منہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔ (۱) بیت اللہ میں آتے ہوئے سب سے پہلے طواف کیا جاتا ہے اور طواف کی ابتدا حجر اسود سے ہوتی ہے۔ بوسہ یا ہاتھ لگ سکے تو اچھی بات ہے ورنہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے طواف شروع کر دے۔ ہر چکر حجر اسود پر ختم ہوگا۔ ہر چکر کی ابتدا میں حجر اسود کو بوسہ دینا یا چھونا ہوگا ورنہ برابر سے اشارہ کر کے نیا چکر شروع کر دے۔ آخری چکر ختم کر کے پھر حجر اسود کے پاس آئے اور پھر دو رکعت تحیۃ الطواف ادا کرے، پھر حجر اسود کے پاس آئے، پھر حج یا عمرے کی صورت میں سعی کرے۔ عام طواف میں صفا مروہ کی سعی نہیں کی جاتی عمرے کے طواف یا حج کے پہلے طواف میں رمل اور اضطباع بھی کیا جاتا ہے۔ رمل سے مراد پہلے تین چکروں میں بھاگنے کے انداز میں کندھے ہلا کر چلنا ہے اور اضطباع سے مراد دائیں کندھے کو ننگا کرنا ہے۔ اضطباع پورے طواف میں ہوگا، البتہ طواف سے پہلے یا بعد میں اضطباع نہیں ہوگا۔ مذکورہ دو طوافوں کے علاوہ کسی طواف میں رمل یا اضطباع نہیں ہوگا۔ (۲) ’’دائیں طرف کو چلے‘‘ حجر اسود کی دائیں طرف کیونکہ بیت اللہ کے دروازے کی دائیں طرف، حجر اسود والی جانب ہی بنتی ہے، یا اپنی دائیں طرف اگر منہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔