الْمَوَاقِيتِ اسْتِلَامُ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ أَنَّ عُمَرَ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَالْتَزَمَهُ وَقَالَ رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَ حَفِيًّا
کتاب: مواقیت کا بیان
حجر اسود کو چھونا
حضرت سوید بن غفلہ سے منقول ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور اس سے چمٹ گئے۔ فرمانے لگے: میں نے حضرت ابوالقاسم (رسول اللہ)ﷺ کو دیکھا، تجھ سے بہت شفقت ومحبت فرماتے تھے۔
تشریح :
(۱) حجر اسود پر ہونٹ لگانا مسنون ہے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اسے ہاتھ لگانا، اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو ہاتھ میں پکڑی ہوئی کوئی پاک چیز اسے لگانا اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو صرف ہاتھ سے اشارہ کرنا بھی مسنون ہے۔ (۲) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حجر اسود سے کلام کرنا صرف لوگوں کو سنانے کے لیے تھا، یا اپنے جذبات کے اظہار کے لیے، جیسے کوئی شخص اپنے کسی عزیز کی میت سے باتیں کرتا ہے یہ جاننے کے باوجود کہ یہ نہیں سن سکتا۔
(۱) حجر اسود پر ہونٹ لگانا مسنون ہے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اسے ہاتھ لگانا، اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو ہاتھ میں پکڑی ہوئی کوئی پاک چیز اسے لگانا اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو صرف ہاتھ سے اشارہ کرنا بھی مسنون ہے۔ (۲) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حجر اسود سے کلام کرنا صرف لوگوں کو سنانے کے لیے تھا، یا اپنے جذبات کے اظہار کے لیے، جیسے کوئی شخص اپنے کسی عزیز کی میت سے باتیں کرتا ہے یہ جاننے کے باوجود کہ یہ نہیں سن سکتا۔