سنن النسائي - حدیث 2938

الْمَوَاقِيتِ ذِكْرُ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَجَرُ الْأَسْوَدُ مِنْ الْجَنَّةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2938

کتاب: مواقیت کا بیان حجر اسود کا ذکر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ’’حجر اسود جنت سے ہے۔‘‘
تشریح : حجر اسود (سیاہ پتھر) کعبے کے مشرقی کونے میں نصب ہے۔ ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ پتھر جنت سے لایا گیا ہے اور یہ کوئی بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ جنت کی کوئی چیز یہاں بھیج دے۔ بعض احادیث میں ہے کہ ابتداء ً یہ پتھر دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا۔ مگر لوگوں کی غلطیوں نے اسے سیاہ کر دیا۔ (صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ، حدیث: ۴۴۴۹) رنگ بدل جانا تو اس کائنات میں اتنا عام ہے کہ اس کا انکار کرنا حماقت ہے۔ ’’غلطیوں‘‘ سے مراد گناہ ہیں، یعنی اسے بوسہ دینے والوں اور ہاتھ لگانے والوں کے گناہوں سے سیاہ ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ} (آل عمران ۳: ۱۰۶) ’’اس (قیامت کے) دن کچھ ( نیک لوگوں کے) چہرے سفید ہوں گے اور کچھ (برے لوگوں کے) چہرے سیاہ۔‘‘ حجر اسود (سیاہ پتھر) کعبے کے مشرقی کونے میں نصب ہے۔ ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ پتھر جنت سے لایا گیا ہے اور یہ کوئی بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ جنت کی کوئی چیز یہاں بھیج دے۔ بعض احادیث میں ہے کہ ابتداء ً یہ پتھر دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا۔ مگر لوگوں کی غلطیوں نے اسے سیاہ کر دیا۔ (صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ، حدیث: ۴۴۴۹) رنگ بدل جانا تو اس کائنات میں اتنا عام ہے کہ اس کا انکار کرنا حماقت ہے۔ ’’غلطیوں‘‘ سے مراد گناہ ہیں، یعنی اسے بوسہ دینے والوں اور ہاتھ لگانے والوں کے گناہوں سے سیاہ ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ} (آل عمران ۳: ۱۰۶) ’’اس (قیامت کے) دن کچھ ( نیک لوگوں کے) چہرے سفید ہوں گے اور کچھ (برے لوگوں کے) چہرے سیاہ۔‘‘