سنن النسائي - حدیث 2933

الْمَوَاقِيتِ طَوَافُ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ مُعْتَمِرًا فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي أَهْلَهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ سَبْعًا وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2933

کتاب: مواقیت کا بیان عمرے کا احرام باندھنے والا طواف کے بعد حلال ہو جائے گا؟ حضرت عمرو (بن دینار) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرے کے احرام سے آئے، پھر بیت اللہ کا طواف کرے لیکن صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو کیا وہ اپنی بیوی سے جماع کر سکتا ہے؟ انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہﷺ (مکہ مکرمہ) تشریف لائے تھے تو آپ نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے، مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی۔ اور تمھارے لیے رسول اللہﷺ (کے طرز عمل) میں بہترین نمونہ ہے۔
تشریح : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے جواب کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کے طرز عمل کے مطابق عمرہ سعی کے بغیر پورا نہیں ہوتا، لہٰذا سعی سے پہلے احرام ختم نہیں ہو سکتا۔ سعی بھی واجب ہے۔ سعی کے بعد ہی احرام ختم ہوگا۔ چنانچہ جب تک صفا مروہ کی سعی نہ ہو جائے اس وقت تک بیوی سے جماع کرنا درست نہیں، البتہ صفا مروہ کی سعی کے بعد یہ کام جائز ہے۔ یہی بات صحیح ہے، نیز متفق علیہ ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے جواب کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کے طرز عمل کے مطابق عمرہ سعی کے بغیر پورا نہیں ہوتا، لہٰذا سعی سے پہلے احرام ختم نہیں ہو سکتا۔ سعی بھی واجب ہے۔ سعی کے بعد ہی احرام ختم ہوگا۔ چنانچہ جب تک صفا مروہ کی سعی نہ ہو جائے اس وقت تک بیوی سے جماع کرنا درست نہیں، البتہ صفا مروہ کی سعی کے بعد یہ کام جائز ہے۔ یہی بات صحیح ہے، نیز متفق علیہ ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔