سنن النسائي - حدیث 2930

الْمَوَاقِيتِ طَوَافُ الرِّجَالِ مَعَ النِّسَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَدِمَتْ مَكَّةَ وَهِيَ مَرِيضَةٌ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ الْمُصَلِّينَ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ قَالَتْ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ يَقْرَأُ وَالطُّورِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2930

کتاب: مواقیت کا بیان مردوں کا عورتوں کے ساتھ طواف کرنا حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ وہ مکے میں آئیں تو بیمار تھیں۔ انھوں نے اس بات کا ذکر اللہ کے رسولﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تم سوار ہو کر نمازیوں کے اوپر اوپر سے طواف کرل ینا۔‘‘ میں نے (دوران طواف) رسول اللہﷺ کو کعبے کے پاس (نماز میں) سورئہ طور پڑھتے سنا۔
تشریح : (۱) یہ صبح کی نماز تھی۔ (۲) حضرت ام سلمہؓ کو اوپر اوپر سے طواف کرنے کا حکم مردوں سے دور رہنے کی خاطر نہیں بلکہ ان کی بیماری کے پیش نظر دیا گیا تھا۔ باقی عورتوں نے مردوں کے ساتھ ہی طواف کیا تھا۔ اس جگہ کا تقدس ہی ایسا ہے کہ باوجود اکٹھے طواف کرنے کے ذہن ادھر ادھر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں سال اکٹھے طواف ہوتے ہوئے گزر چکے ہیں مگر کبھی کسی کو کوئی شکایت پیدا نہیں ہوئی حالانکہ حج کے دنوں میں طواف کے دوران میں مردوں اور عورتوں کا شدید ازدحام ہوتا ہے۔ سچ فرمایا باری تعالیٰ نے: {فِیْہِ اٰیٰتٌ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰہِیْمَ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا} (آل عمران۳: ۹۷) یقینا دنیا ایسے عظیم الشان تقدس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ (۱) یہ صبح کی نماز تھی۔ (۲) حضرت ام سلمہؓ کو اوپر اوپر سے طواف کرنے کا حکم مردوں سے دور رہنے کی خاطر نہیں بلکہ ان کی بیماری کے پیش نظر دیا گیا تھا۔ باقی عورتوں نے مردوں کے ساتھ ہی طواف کیا تھا۔ اس جگہ کا تقدس ہی ایسا ہے کہ باوجود اکٹھے طواف کرنے کے ذہن ادھر ادھر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں سال اکٹھے طواف ہوتے ہوئے گزر چکے ہیں مگر کبھی کسی کو کوئی شکایت پیدا نہیں ہوئی حالانکہ حج کے دنوں میں طواف کے دوران میں مردوں اور عورتوں کا شدید ازدحام ہوتا ہے۔ سچ فرمایا باری تعالیٰ نے: {فِیْہِ اٰیٰتٌ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰہِیْمَ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا} (آل عمران۳: ۹۷) یقینا دنیا ایسے عظیم الشان تقدس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔