سنن النسائي - حدیث 2929

الْمَوَاقِيتِ طَوَافُ الرِّجَالِ مَعَ النِّسَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا طُفْتُ طَوَافَ الْخُرُوجِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَطُوفِي عَلَى بَعِيرِكِ مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ عُرْوَةُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أُمِّ سَلَمَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2929

کتاب: مواقیت کا بیان مردوں کا عورتوں کے ساتھ طواف کرنا حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے طواف وداع نہیں کیا۔ تو نبیﷺ نے فرمایا: ’’جب جماعت شروع ہو جائے تو تم اپنے اونٹ پر سوار ہو کر لوگوں کے اوپر اوپر سے طواف کر لینا۔‘‘ عروہ نے یہ حضرت ام سلمہؓ سے نہیں سنا۔
تشریح : مرد عورتیں طواف تو اکٹھے ہی کرتے ہیں مگر عورتیں ذرا دور دور ہیں۔ مردوں میں نہ پھنسیں۔ بھیڑ ہو تو حجر اسود اور رکن یمانی سے بھی دور رہیں، البتہ حج اور رمضان کے دنوں میں عورتوں کے لیے مردوں سے بالکل الگ تھلگ طواف ممکن نہیں کیونکہ بہت زیادہ رش ہوتا ہے، لہٰذا یہ مجبوری ہے۔ کوئی حرج نہیں کہ اکٹھے طواف کریں، تاہم حتی الامکان دور رہیں۔ مرد عورتیں طواف تو اکٹھے ہی کرتے ہیں مگر عورتیں ذرا دور دور ہیں۔ مردوں میں نہ پھنسیں۔ بھیڑ ہو تو حجر اسود اور رکن یمانی سے بھی دور رہیں، البتہ حج اور رمضان کے دنوں میں عورتوں کے لیے مردوں سے بالکل الگ تھلگ طواف ممکن نہیں کیونکہ بہت زیادہ رش ہوتا ہے، لہٰذا یہ مجبوری ہے۔ کوئی حرج نہیں کہ اکٹھے طواف کریں، تاہم حتی الامکان دور رہیں۔