سنن النسائي - حدیث 292

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب مَا تَفْعَلُ النُّفَسَاءُ عِنْدَ الْإِحْرَامِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ وَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَصْنَعُ قَالَ اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي ثُمَّ أَهِلِّي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 292

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ نفاس والی عورت احرام کے وقت کیا کرے؟ محمد (بن علی المعروف امام باقر رحمہ اللہ) بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حج کے لیے) نکلے تو ذوالقعدہ کے پانچ دن باقی تھے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے حتی کہ آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جنم دیا۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ میں کیسے کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’غسل کرکے لنگوٹ باندھ لو، پھر لبیک کہنا شروع کر دو۔‘‘
تشریح : (۱) نفاس سے مراد وہ خون ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد عوتر کو آتا ہے۔ اس دوران میں بھی عورت کے لیے نماز، روزہ، قرآن اور جماع ممنوع ہے۔ خون کے اختتام پر غسل کرنے کے بعد مذکورہ چیزیں حلال ہوتی ہیں۔ (۲) احرام کے مسئلے میں نفاس والی عورت باقی عورتوں کے برابر ہے، وہ لبیک کہے گی اور حج کے تمام ارکان بھی ادا کرے گی مگر طواف اور سعی نہیں کرے گی کیونکہ اس کا حکم حیض والی عورت کی طرح ہے۔ (۱) نفاس سے مراد وہ خون ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد عوتر کو آتا ہے۔ اس دوران میں بھی عورت کے لیے نماز، روزہ، قرآن اور جماع ممنوع ہے۔ خون کے اختتام پر غسل کرنے کے بعد مذکورہ چیزیں حلال ہوتی ہیں۔ (۲) احرام کے مسئلے میں نفاس والی عورت باقی عورتوں کے برابر ہے، وہ لبیک کہے گی اور حج کے تمام ارکان بھی ادا کرے گی مگر طواف اور سعی نہیں کرے گی کیونکہ اس کا حکم حیض والی عورت کی طرح ہے۔