سنن النسائي - حدیث 2913

الْمَوَاقِيتِ بَابُ الْحِجْرِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فِي هَذَا المَسْجِدِ، وَمَا نَسِينَا مُنْذُ حَدَّثَنَا، وَمَا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ جُنْدُبٌ كَذَبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله [ص:171] عليه وسلم: كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ، فَجَزِعَ، فَأَخَذَ سِكِّينًا فَحَزَّ بِهَا يَدَهُ، فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ، حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الجَنَّةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2913

کتاب: مواقیت کا بیان حجر یا حطیم کا بیان حضرت (عبداللہ) ابن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ کو فرماتے سنا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ لوگوں (نو مسلموں) کا دور کفر ابھی تازہ ہے اور میرے پاس اتنے اخراجات بھی نہیں جس سے میں بیت اللہ کی تعمیر اصل بنیادوں پر کر سکوں تو میں حجر میں سے پانچ ہاتھ بیت اللہ میں داخل کر دیتا اور اس کے دو دروازے بناتا۔ ایک سے لوگ داخل ہوں، دوسرے سے نکلیں۔‘‘
تشریح : (۱) حجر کے معنی ہیں: وہ جگہ جس کے اردگرد دیوار بنا دی گئی ہو۔ بیت اللہ کی شمالی جانب تقریباً چار فٹ اونچی دیوار بنا دی گئی ہے۔ اسے حجر کہتے ہیں۔ اسی کو حطیم بھی کہا جاتا ہے۔ حطیم کے معنی ہیں: جدا کیا گیا کیونکہ یہ حصہ بیت اللہ سے جدا کیا گیا ہے، لہٰذا اسے حطیم بھی کہتے ہیں۔ (۲) ’’اتنے اخراجات‘‘ گویا کعبے کیت عمیر نو میں دو رکاوٹیں تھیں۔ بعد میں یہ دونوں رکاوٹیں ختم ہوگئیں مگر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے کعبے کو جوں کا توں ہی رہنے دیا۔ (۳) ’’پانچ ہاتھ‘‘ گویا حجر میں سے صرف پانچ ہاتھ جگہ بیت اللہ کی ہے۔ بعض روایات میں چھ اور سات ہاتھ کا ذکر بھی ہے۔ بہرحال یہ تمام روایات صحیح ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک پورا حجر بیت اللہ میں داخل ہے۔ لیکن یہ موقف درست نہیں۔ واللہ اعلم (۱) حجر کے معنی ہیں: وہ جگہ جس کے اردگرد دیوار بنا دی گئی ہو۔ بیت اللہ کی شمالی جانب تقریباً چار فٹ اونچی دیوار بنا دی گئی ہے۔ اسے حجر کہتے ہیں۔ اسی کو حطیم بھی کہا جاتا ہے۔ حطیم کے معنی ہیں: جدا کیا گیا کیونکہ یہ حصہ بیت اللہ سے جدا کیا گیا ہے، لہٰذا اسے حطیم بھی کہتے ہیں۔ (۲) ’’اتنے اخراجات‘‘ گویا کعبے کیت عمیر نو میں دو رکاوٹیں تھیں۔ بعد میں یہ دونوں رکاوٹیں ختم ہوگئیں مگر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے کعبے کو جوں کا توں ہی رہنے دیا۔ (۳) ’’پانچ ہاتھ‘‘ گویا حجر میں سے صرف پانچ ہاتھ جگہ بیت اللہ کی ہے۔ بعض روایات میں چھ اور سات ہاتھ کا ذکر بھی ہے۔ بہرحال یہ تمام روایات صحیح ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک پورا حجر بیت اللہ میں داخل ہے۔ لیکن یہ موقف درست نہیں۔ واللہ اعلم