سنن النسائي - حدیث 290

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب مَا يَجِبُ عَلَى مَنْ أَتَى حَلِيلَتَهُ فِي حَالِ حَيْضَتِهَا بَعْدَ عِلْمِهِ بِنَهْيِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ وَطْئِهَا صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مُقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 290

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ جو آدمی باوجود جاننے کے کہ اللہ تعالیٰ نے حیض کی حالت میں جماع سے روکا ہے‘اپنی بیوی سے اس حال میں جماع کرے تو اس پر کیا توان آئےگا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں جماع کرتا ہے کہ وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔
تشریح : (۱) حیض کی حالت میں جماع کئی خرابیوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ جب مرد پلید خون سے آلودہ ہوگا تو وہ نقصان دینے والے جراثیم سے محفوظ نہیں رہ سکے گا، اس لیے اس حالت میں جماع سے منع کیا گیا ہے۔ اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو اسے مالی تاوان بھی ڈالا گیا ہے کیونکہ آپ کے دور میں لوگ غریب تھے۔ مالی تاوان ان کے لیے برداشت کرنا مشکل تھا، لہٰذا روکنے کے لیے یہ طریقہ کارگر سمجھا گیا۔ (۲) ’’دینار یا نصف دینار۔‘‘ اس کی بابت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے صراحت فرمائی ہے کہ دینار اس وقت جب وہ ابتدائے حیض میں جماع کرے اور نصی دینار اس وقت جب وہ حیض کے آخری دنوں میں جماع کرے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۵) ممکن ہے، پہلے دنوں کا خون گاڑھا ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان دہ ہو اور آخری دنوں کا کم، اس لیے تاوان میں فرق کیا گیا ہے۔ (۱) حیض کی حالت میں جماع کئی خرابیوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ جب مرد پلید خون سے آلودہ ہوگا تو وہ نقصان دینے والے جراثیم سے محفوظ نہیں رہ سکے گا، اس لیے اس حالت میں جماع سے منع کیا گیا ہے۔ اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو اسے مالی تاوان بھی ڈالا گیا ہے کیونکہ آپ کے دور میں لوگ غریب تھے۔ مالی تاوان ان کے لیے برداشت کرنا مشکل تھا، لہٰذا روکنے کے لیے یہ طریقہ کارگر سمجھا گیا۔ (۲) ’’دینار یا نصف دینار۔‘‘ اس کی بابت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے صراحت فرمائی ہے کہ دینار اس وقت جب وہ ابتدائے حیض میں جماع کرے اور نصی دینار اس وقت جب وہ حیض کے آخری دنوں میں جماع کرے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۵) ممکن ہے، پہلے دنوں کا خون گاڑھا ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان دہ ہو اور آخری دنوں کا کم، اس لیے تاوان میں فرق کیا گیا ہے۔