سنن النسائي - حدیث 2898

الْمَوَاقِيتِ تَرْكُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَزَعَةَ الْبَاهِلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ قَالَ سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ أَيَرْفَعُ يَدَيْهِ قَالَ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَكُنْ نَفْعَلُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2898

کتاب: مواقیت کا بیان بیت اللہ کو دیکھتے وقت ہاتھ نہ اٹھانا حضرت مہاجر مکی سے روایت ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھتا ہے، کیا وہ ہاتھ اٹھائے؟ وہ فرمانے لگے: میں تو نہیں سمجھتا کہ یہودیوں کے علاوہ کوئی شخص یہ کام کرتا ہو۔ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کیا۔ ہم تو ایسے نہیں کرتے تھے۔
تشریح : یہ روایت ضعیف ہے۔ یہود بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے کیونکہ وہ تو بیت اللہ جاتے ہی نہیں تھے، وہ تو بیت اللہ کے دشمن تھے۔ ممکن ہے اس کا مطلب یہ ہو کہ یہودی اپنی عبادت گاہوں یا بیت المقدس کو دیکھتے وقت ہاتھ اٹھاتے ہیں، ہمیں ان کے طریقے پر عمل نہیں کرنا چاہیے یا پھر یہ مطلب ہوگا کہ غیر موقع محل پر ہاتھ یہودی ہی اٹھاتے ہیں ہمیں ایسے نہیں کرنا چاہیے۔ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہودی بیت اللہ کو دیکھ کر تحقیراً ہاتھ اٹھاتے تھے اور اس سے ان کا مقصود اسے گرانے کے ارادے کا اظہار ہوتا تھا۔ پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال مذکورہ روایت ضعیف ہے۔ اس کے برعکس حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اس کا ثبوت ملتا ہے، اس لیے اگر کوئی بیت اللہ کو دیکھتے وقت دونوں ہاتھ بطور تعظیم اٹھا لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (مناسک الحج والعمرۃ للالبانی: ص ۲۰) یہ روایت ضعیف ہے۔ یہود بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے کیونکہ وہ تو بیت اللہ جاتے ہی نہیں تھے، وہ تو بیت اللہ کے دشمن تھے۔ ممکن ہے اس کا مطلب یہ ہو کہ یہودی اپنی عبادت گاہوں یا بیت المقدس کو دیکھتے وقت ہاتھ اٹھاتے ہیں، ہمیں ان کے طریقے پر عمل نہیں کرنا چاہیے یا پھر یہ مطلب ہوگا کہ غیر موقع محل پر ہاتھ یہودی ہی اٹھاتے ہیں ہمیں ایسے نہیں کرنا چاہیے۔ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہودی بیت اللہ کو دیکھ کر تحقیراً ہاتھ اٹھاتے تھے اور اس سے ان کا مقصود اسے گرانے کے ارادے کا اظہار ہوتا تھا۔ پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال مذکورہ روایت ضعیف ہے۔ اس کے برعکس حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اس کا ثبوت ملتا ہے، اس لیے اگر کوئی بیت اللہ کو دیکھتے وقت دونوں ہاتھ بطور تعظیم اٹھا لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (مناسک الحج والعمرۃ للالبانی: ص ۲۰)