سنن النسائي - حدیث 2887

الْمَوَاقِيتِ قَتْلُ الْحَيَّةِ فِي الْحَرَمِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ الَّتِي قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ فَإِذَا حِسُّ الْحَيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوهَا فَدَخَلَتْ شَقَّ جُحْرٍ فَأَدْخَلْنَا عُودًا فَقَلَعْنَا بَعْضَ الْجُحْرِ فَأَخَذْنَا سَعَفَةً فَأَضْرَمْنَا فِيهَا نَارًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَاهَا اللَّهُ شَرَّكُمْ وَوَقَاكُمْ شَرَّهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2887

کتاب: مواقیت کا بیان حرم میں سانپ مارنا حضرت ابو عبیدہ کے والد (حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ) بیان کرتے ہیں کہ ہم عرفے کی رات، جو یوم عرفہ سے پہلے ہوتی ہے، رسول اللہﷺ کے ساتھ (منیٰ میں) تھے کہ اچانک آپ نے ایک سانپ کی آہٹ محسوس کی تو فرمایا: ’’اسے مار ڈالو۔‘‘ لیکن وہ اپنے بل میں گھس گیا۔ ہم نے بل میں لکڑی داخل کی اور بل کو کچھ اکھاڑا، پھر اس میں کچھ خشک شاخیں (یا بھوسا) ڈال کر آگ لگا دی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تمھیں اس کے شر سے بچا لیا اور اسے تمھارے شر سے بچا لیا۔ـ‘‘
تشریح : (۱) ’’لکڑی داخل کی‘‘ تاکہ سانپ کو ٹٹولیں مگر وہ نہ ملا تو ہم نے بل کو جلا دیا۔ روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ سانپ کو آگ سے بھی نقصان نہ پہنچا۔ (۲) ’’اسے تمھارے شر سے بچا لیا‘‘ یہاں شر کا لفظ سانپ کے لحاظ سے بولا گیا ہے۔ (۱) ’’لکڑی داخل کی‘‘ تاکہ سانپ کو ٹٹولیں مگر وہ نہ ملا تو ہم نے بل کو جلا دیا۔ روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ سانپ کو آگ سے بھی نقصان نہ پہنچا۔ (۲) ’’اسے تمھارے شر سے بچا لیا‘‘ یہاں شر کا لفظ سانپ کے لحاظ سے بولا گیا ہے۔