سنن النسائي - حدیث 2884

الْمَوَاقِيتِ مَا يُقْتَلُ فِي الْحَرَمِ مِنْ الدَّوَابِّ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2884

کتاب: مواقیت کا بیان حرم میں کون سے جانور قتل کیے جا سکتے ہیں؟ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’پانچ موذی جانور حل اور حرم میں (ہر جگہ) قتل کیے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹنے والا کتا، بچھو اور چوہا۔‘‘
تشریح : یہ مباحث پیچھے گزر چکے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ وہاں محرم کا ذکر تھا اور یہاں حرم کا ذکر ہے۔ گویا ان جانوروں کو محرم قتل کر سکتا ہے حل ہو یا حرم۔ اور حرم میں بھی انھیں قتل کیا جا سکتا ہے، خواہ قتل کرنے والا محرم ہو یا حلال۔ ان کے قتل کی وجوہات یچھے بیان ہو چکی ہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۸۳۱ تا ۲۸۳۸) ان کے قتل کے جواز کا مطلب یہ ہے کہ قاتل کو کوئی جزا یا فدیہ یا جرمانہ نہیں دینا پڑے گا۔ یہ مباحث پیچھے گزر چکے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ وہاں محرم کا ذکر تھا اور یہاں حرم کا ذکر ہے۔ گویا ان جانوروں کو محرم قتل کر سکتا ہے حل ہو یا حرم۔ اور حرم میں بھی انھیں قتل کیا جا سکتا ہے، خواہ قتل کرنے والا محرم ہو یا حلال۔ ان کے قتل کی وجوہات یچھے بیان ہو چکی ہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۸۳۱ تا ۲۸۳۸) ان کے قتل کے جواز کا مطلب یہ ہے کہ قاتل کو کوئی جزا یا فدیہ یا جرمانہ نہیں دینا پڑے گا۔