سنن النسائي - حدیث 2868

الْمَوَاقِيتِ مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ وَخَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2868

کتاب: مواقیت کا بیان مکہ مکرمہ میں کس طرف سے داخل ہو؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اونچی گھاٹی سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے جو بطحاء کے قریب ہے اور نیچی گھاٹی سے نکلے۔
تشریح : (۱) کسی خاص مقام سے داخل ہونا یا نکلنا ضروری نہیں لیکن جہاں سے رسول اللہﷺ داخل ہوئے یا نکلے، وہاں سے دخول وخروج صاحب فضیلت عمل ہے۔ اونچی گھاٹی مکہ مکرمہ کے قبرستان کے قریب تقریباً شمالی جانب ہے۔ اسے کداء بھی کہتے ہیں۔ چونکہ مدینہ منورہ اسی جانب ہے، لہٰذا اسی مقام سے داخل ہونا مناسب تھا۔ اور اس کے مقابل نیچی گھاٹی ہے، اسے کدیٰ بھی کہتے ہیں۔ آج کل اونچی گھاٹی والے علاقے کو معلاۃ کہتے ہیں۔ معلاۃ اونچا علاقہ ہے، نیچی گھاٹی معلاۃ اور مسفلہ کے بیچ میں ہے۔ حاجی یا معتمر کسی طرف سے بھی داخل یا چارک ہو سکتا ہے۔ (۱) کسی خاص مقام سے داخل ہونا یا نکلنا ضروری نہیں لیکن جہاں سے رسول اللہﷺ داخل ہوئے یا نکلے، وہاں سے دخول وخروج صاحب فضیلت عمل ہے۔ اونچی گھاٹی مکہ مکرمہ کے قبرستان کے قریب تقریباً شمالی جانب ہے۔ اسے کداء بھی کہتے ہیں۔ چونکہ مدینہ منورہ اسی جانب ہے، لہٰذا اسی مقام سے داخل ہونا مناسب تھا۔ اور اس کے مقابل نیچی گھاٹی ہے، اسے کدیٰ بھی کہتے ہیں۔ آج کل اونچی گھاٹی والے علاقے کو معلاۃ کہتے ہیں۔ معلاۃ اونچا علاقہ ہے، نیچی گھاٹی معلاۃ اور مسفلہ کے بیچ میں ہے۔ حاجی یا معتمر کسی طرف سے بھی داخل یا چارک ہو سکتا ہے۔