سنن النسائي - حدیث 2863

الْمَوَاقِيتِ فِيمَنْ أُحْصِرَ بِعَدُوٍّ صحيح أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ عَرِجَ أَوْ كُسِرَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَا صَدَقَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2863

کتاب: مواقیت کا بیان دشمن کی وجہ سے جو شخص (حج سے) روک دیا جائے تو؟ حضرت حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’جو شخص (دوران احرام میں بیت اللہ تک پہنچنے سے پہلے) لنگڑا ہو جائے یا اس کی ٹانگ وغیرہ ٹوٹ جائے (اور اس کا بیت اللہ تک پہنچنا ممکن نہ رہے) تو وہ حلال ہوگیا اور اس پر دوبارہ حج ہوگا۔‘‘ (راوی نے کہا:) میں نے اس بارے میں حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت حجاج انصاری نے سچ بیان فرمایا۔
تشریح : یہ حدیث دلیل ہے کہ ’’احصار‘‘ دشمن کے علاوہ مرض وغیرہ کی بنا پر بھی معتبر ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے احرام باندھتے وقت شرط لگا لی ہو کہ جہاں میں عاجز آگیا، وہاں حلال ہو جاؤں گا تو وہ بھی عاجز آنے پر بغیر کسی فدیے کے حلال ہو سکتا ہے، جبکہ احصار کی صورت میں جانور ذبح کرنا ہوگا۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ ’’احصار‘‘ دشمن کے علاوہ مرض وغیرہ کی بنا پر بھی معتبر ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے احرام باندھتے وقت شرط لگا لی ہو کہ جہاں میں عاجز آگیا، وہاں حلال ہو جاؤں گا تو وہ بھی عاجز آنے پر بغیر کسی فدیے کے حلال ہو سکتا ہے، جبکہ احصار کی صورت میں جانور ذبح کرنا ہوگا۔