سنن النسائي - حدیث 2861

الْمَوَاقِيتِ النَّهْيُ عَنْ تَخْمِيرِ رَأْسِ الْمُحْرِمِ إِذَا مَاتَ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَّ مِنْ فَوْقِ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ وَقْصًا فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَلْبِسُوهُ ثَوْبَيْهِ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2861

کتاب: مواقیت کا بیان محرم فوت ہو جائے تو تو اس کا سر نہ ڈھانپا جائے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک محرم شخص رسول اللہﷺ کے ساتھ (حج کو) آیا۔ (عرفات میں) وہ اپنے اونٹ سے گر پڑا۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے (کفن میں) اسی کے (احرام والے) دو کپڑے پہنا دو اور اس کا سر نہ ڈھانپو کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا آئے گا۔‘‘
تشریح : محرم کا سر ننگا رکھنے پر تو سب متفق ہیں۔ باقی رہا چہرہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ چہرہ ننگا رکھنا صرف سر کو ننگا رکھنے کے لیے ہے ورنہ چہرہ ڈھانپنا منع نہیں مگر نبیﷺ کے ظاہر الفاظ تو اس کے خلاف ہیں، خصوصاً محرم میت کے مسئلے میں۔ ویسے بھی احتیاط بہتر ہے۔ محرم کا سر ننگا رکھنے پر تو سب متفق ہیں۔ باقی رہا چہرہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ چہرہ ننگا رکھنا صرف سر کو ننگا رکھنے کے لیے ہے ورنہ چہرہ ڈھانپنا منع نہیں مگر نبیﷺ کے ظاہر الفاظ تو اس کے خلاف ہیں، خصوصاً محرم میت کے مسئلے میں۔ ویسے بھی احتیاط بہتر ہے۔