الْمَوَاقِيتِ فِي كَمْ يُكَفَّنُ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا مُحْرِمًا صُرِعَ عَنْ نَاقَتِهِ فَأُوقِصَ ذُكِرَ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ ثُمَّ قَالَ عَلَى إِثْرِهِ خَارِجًا رَأْسُهُ قَالَ وَلَا تُمِسُّوهُ طِيبًا فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا قَالَ شُعْبَةُ فَسَأَلْتُهُ بَعْدَ عَشْرِ سِنِينَ فَجَاءَ بِالْحَدِيثِ كَمَا كَانَ يَجِيءُ بِهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَلَا تُخَمِّرُوا وَجْهَهُ وَرَأْسَهُ
کتاب: مواقیت کا بیان
محرم فوت ہو جائے تو اسے کتنے کپڑوں میں کفن دیا جائے؟
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک محرم آدمی اپنی اونٹنی سے گر پڑا۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا تو نبیﷺ نے فرمایا: ’’اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو۔‘‘ پھر اس کے بعد فرمایا: ’’اس کا سر ننگا رہے اور اسے خوشبو نہ لگانا کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک پڑھتا اٹھے گا۔‘‘ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا کہ میں نے دس سال بعد اس (استاد ابوالبشر) سے پھر یہ حدیث پوچھی تو انھوں نے اسی طرح بیان کیا جس طرح (دس سال پہلے) وہ یہ حدیث بیان کرتے تھے، صرف اتنا زیادہ کہا: ’’اس کے سر اور چہرے کو نہ ڈھانپو۔‘‘
تشریح :
عام میت کو بھی دو کپڑوں میں کفنایا جا سکتا ہے۔ تیسرا کپڑا ضروری نہیں، مستحب ہے تاکہ اس کا چہرہ وغیرہ ڈھانپا جا سکے، مگر محرم کے لیے چونکہ احرام کی حالت میں باقی رکھنا ضروری ہے، لہٰذا وہاں تیسرے کپڑے، یعنی لفافے کی ضرورت ہی نہیں تاکہ سر اور چہرہ ننگا رہ سکے۔ ویسے بھی محرم کا احرام دو دو کپڑوں ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا اس کے کفن میں بھی دو کپڑے ہی مسنون ہیں۔
عام میت کو بھی دو کپڑوں میں کفنایا جا سکتا ہے۔ تیسرا کپڑا ضروری نہیں، مستحب ہے تاکہ اس کا چہرہ وغیرہ ڈھانپا جا سکے، مگر محرم کے لیے چونکہ احرام کی حالت میں باقی رکھنا ضروری ہے، لہٰذا وہاں تیسرے کپڑے، یعنی لفافے کی ضرورت ہی نہیں تاکہ سر اور چہرہ ننگا رہ سکے۔ ویسے بھی محرم کا احرام دو دو کپڑوں ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا اس کے کفن میں بھی دو کپڑے ہی مسنون ہیں۔