سنن النسائي - حدیث 2848

الْمَوَاقِيتِ الْحِجَامَةُ لِلْمُحْرِمِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2848

کتاب: مواقیت کا بیان محرم کے لیے سینگی لگوانا؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے احرام کی حالت میں سینگی لگوائی۔
تشریح : محرم کے لیے بال مونڈنا منع ہے لیکن اگر جسم کے کسی حصے میں سینگی لگوائی جائے اور کچھ بال زائل کرنا پڑیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر سر میں لگوائی جائے تو یقینا کچھ بال مونڈنے ہی پڑتے ہیں۔ اس کی شرعاً اجازت ہے۔ سینگی احرام کے خلاف نہیں۔ رسول اللہﷺ نے بھی حالت احرام میں سر کے وسط میں سینگی لگوائی تھی لیکن بال مونڈنے کے بدلے میں آپﷺ سے کہیں فدیے کا ذکر نہیں ملتا۔ اگر آپ نے فدیہ دیا ہوتا تو اس کا ضرور ذکر ملتا یسا کہ آپ کے سینگی لگوانے کا ذکر ملتا ہے۔ اس کے برعکس اگر سارا سر ہی منڈوا دیا جائے تو اس کا حکم سینگی سے مختلف ہے چونکہ منڈوانے کی وجہ اور نوعیت مختلف ہے، اس لیے دونوں کا حکم بھی مختلف ہوگا۔ اس کا فدیہ دینا ضروری ہے جیسا کہ رسول اللہﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، المحصر، حدیث: ۱۸۱۴، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۲۰۱) محرم کے لیے بال مونڈنا منع ہے لیکن اگر جسم کے کسی حصے میں سینگی لگوائی جائے اور کچھ بال زائل کرنا پڑیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر سر میں لگوائی جائے تو یقینا کچھ بال مونڈنے ہی پڑتے ہیں۔ اس کی شرعاً اجازت ہے۔ سینگی احرام کے خلاف نہیں۔ رسول اللہﷺ نے بھی حالت احرام میں سر کے وسط میں سینگی لگوائی تھی لیکن بال مونڈنے کے بدلے میں آپﷺ سے کہیں فدیے کا ذکر نہیں ملتا۔ اگر آپ نے فدیہ دیا ہوتا تو اس کا ضرور ذکر ملتا یسا کہ آپ کے سینگی لگوانے کا ذکر ملتا ہے۔ اس کے برعکس اگر سارا سر ہی منڈوا دیا جائے تو اس کا حکم سینگی سے مختلف ہے چونکہ منڈوانے کی وجہ اور نوعیت مختلف ہے، اس لیے دونوں کا حکم بھی مختلف ہوگا۔ اس کا فدیہ دینا ضروری ہے جیسا کہ رسول اللہﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، المحصر، حدیث: ۱۸۱۴، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۲۰۱)