سنن النسائي - حدیث 2823

الْمَوَاقِيتِ مَا لَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنْ الصَّيْدِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لِزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوُ صَيْدٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَمْ يَقْبَلْهُ قَالَ نَعَمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2823

کتاب: مواقیت کا بیان کس قسم کا شکارمحرم کے لیے کھانا جائز نہیں؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نہیں جانتے کہ نبیﷺ کی خدمت عالیہ میں شکار کیے ہوئے جانور کا ایک ٹکڑا پیش کیا گیا تھا جبکہ آپ محرم تھے، لہٰذا آپ نے قبول نہ فرمایا۔ حضرت زید نے کہا: ہاں! (میں جانتا ہوں)۔
تشریح : یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ وہ جانور زندہ آپ کی خدمت میں پیش نہیں کیا گیا تھا بلکہ ذبح شدہ جانور کا ٹکڑا پیش کیا گیا تھا۔ احناف کہتے ہیں کہ آپ نے اس لیے واپس فرما دیا کہ اس نے زندہ شکار پیش کیا تھا۔ اور ذبح کرنا محرم کے لیے جائز نہیں تھا، حالانکہ اگر یہی بات ہوتی تو آپ فرما سکتے تھے کہ تم ذبح کر کے لاؤ۔ اس روایت سے احناف کی تردید ہوتی ہے۔ صحیح بات حدیث نمبر ۲۸۲۱ میں گزر چکی ہے۔ یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ وہ جانور زندہ آپ کی خدمت میں پیش نہیں کیا گیا تھا بلکہ ذبح شدہ جانور کا ٹکڑا پیش کیا گیا تھا۔ احناف کہتے ہیں کہ آپ نے اس لیے واپس فرما دیا کہ اس نے زندہ شکار پیش کیا تھا۔ اور ذبح کرنا محرم کے لیے جائز نہیں تھا، حالانکہ اگر یہی بات ہوتی تو آپ فرما سکتے تھے کہ تم ذبح کر کے لاؤ۔ اس روایت سے احناف کی تردید ہوتی ہے۔ صحیح بات حدیث نمبر ۲۸۲۱ میں گزر چکی ہے۔