الْمَوَاقِيتِ رُكُوبُ الْبَدَنَةِ لِمَنْ جَهَدَهُ الْمَشْيُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً وَقَدْ جَهَدَهُ الْمَشْيُ قَالَ ارْكَبْهَا قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ ارْكَبْهَا وَإِنْ كَانَتْ بَدَنَةً
کتاب: مواقیت کا بیان
جسے چلنے مشقت ہو‘اس کے لیے قربانی کے جانور پر سوار ہونا
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبیﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو قربانی کا جانور ہانک کر لے جا رہا تھا۔ وہ بے چارہ بڑی مشقت سے چل رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اس اونٹ پر سوار ہو جا۔‘‘ اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’سوار ہو جا اگرچہ یہ قربانی کا ہے۔‘‘
تشریح :
اگر چلنے میں مشقت ہو تو قربانی کے جانور پر سوار ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر سفر لمبا ہو تو یہ بھی مشقت ہی ایک صورت ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ بالکل چلنے سے عاجز ہو تب ہی سوار ہو۔ ضرورت کے وقت سوار ہو سکتا ہے، البتہ اگر الگ سواریموجود ہو تو قربانی کے اونٹ پر سوار نہیں ہونا چاہیے۔ احترام ضروری ہے۔
اگر چلنے میں مشقت ہو تو قربانی کے جانور پر سوار ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر سفر لمبا ہو تو یہ بھی مشقت ہی ایک صورت ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ بالکل چلنے سے عاجز ہو تب ہی سوار ہو۔ ضرورت کے وقت سوار ہو سکتا ہے، البتہ اگر الگ سواریموجود ہو تو قربانی کے اونٹ پر سوار نہیں ہونا چاہیے۔ احترام ضروری ہے۔