سنن النسائي - حدیث 2800

الْمَوَاقِيتِ سَوْقُ الْهَدْيِ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاقَ هَدْيًا فِي حَجِّهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2800

کتاب: مواقیت کا بیان قربانی کے جانور کو ہانک کر لے جانا حضرت محمد (باقر) رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبیﷺ حجۃ الوداع میں اپنے قربانی کے جانوروں کو ہانک کر لے گئے۔
تشریح : (۱) قربانی کے جانور جو حرم کو لے جائے جائیں، انھیں قلادہ ڈالا جائے۔ اونٹ ہوں تو انھیں اشعار بھی کیا جائے اور انھیں ہانک کر لے جایا جائے۔ سواری والے جانور پیچھے پیچھے چلیں۔ اس میں قربانی کے جانوروں کا احترام ہے۔ اللہ تعالیٰ کے شعائر کا اظہار ہے، نیز وہ اپنی مرضی کے مطابق چلیں گے۔ انھیں پیچھے پیچھے بھاگنا نہیں پڑے گا۔ (۲) باب کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں: ’’قربانی کے جانور ساتھ لے کر جانا‘‘ تو پھر باب کا مقصد یہ ہوگا کہ قربانی کا جانور ساتھ لے جانا افضل ہے بجائے وہاں جا کر خریدنے کے کیونکہ اس میں مشقت بھی زیادہ ہے اور شعائر اللہ کا اظہار بھی ہے۔ سنت رسول یہی ہے، مگر چونکہ آپ کے سامنے کثیر صحابہ اتنی مشقت اور اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔ واللہ اعلم (۱) قربانی کے جانور جو حرم کو لے جائے جائیں، انھیں قلادہ ڈالا جائے۔ اونٹ ہوں تو انھیں اشعار بھی کیا جائے اور انھیں ہانک کر لے جایا جائے۔ سواری والے جانور پیچھے پیچھے چلیں۔ اس میں قربانی کے جانوروں کا احترام ہے۔ اللہ تعالیٰ کے شعائر کا اظہار ہے، نیز وہ اپنی مرضی کے مطابق چلیں گے۔ انھیں پیچھے پیچھے بھاگنا نہیں پڑے گا۔ (۲) باب کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں: ’’قربانی کے جانور ساتھ لے کر جانا‘‘ تو پھر باب کا مقصد یہ ہوگا کہ قربانی کا جانور ساتھ لے جانا افضل ہے بجائے وہاں جا کر خریدنے کے کیونکہ اس میں مشقت بھی زیادہ ہے اور شعائر اللہ کا اظہار بھی ہے۔ سنت رسول یہی ہے، مگر چونکہ آپ کے سامنے کثیر صحابہ اتنی مشقت اور اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔ واللہ اعلم