سنن النسائي - حدیث 280

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَابُ مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَالشُّرْبِ مِنْ سُؤْرِهَا صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ شُرَيْحٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَأَلْتُهَا هَلْ تَأْكُلُ الْمَرْأَةُ مَعَ زَوْجِهَا وَهِيَ طَامِثٌ قَالَتْ نَعَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونِي فَآكُلُ مَعَهُ وَأَنَا عَارِكٌ وَكَانَ يَأْخُذُ الْعَرْقَ فَيُقْسِمُ عَلَيَّ فِيهِ فَأَعْتَرِقُ مِنْهُ ثُمَّ أَضَعُهُ فَيَأْخُذُهُ فَيَعْتَرِقُ مِنْهُ وَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ وَضَعْتُ فَمِي مِنْ الْعَرْقِ وَيَدْعُو بِالشَّرَابِ فَيُقْسِمُ عَلَيَّ فِيهِ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبَ مِنْهُ فَآخُذُهُ فَأَشْرَبُ مِنْهُ ثُمَّ أَضَعُهُ فَيَأْخُذُهُ فَيَشْرَبُ مِنْهُ وَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ وَضَعْتُ فَمِي مِنْ الْقَدَحِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 280

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ حیض والی عورت کے ساتھ کھانا پینا اور اس کا حوٹھا پینا حضرت شریح سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا عورت حیض کی حالت میں اپنے خاوند کے ساتھ کھا پی سکتی ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بلاتے تھے تو میں آپ کے ساتھ کھانا کھاتی جب کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی۔ آپ گوشت والی ہڈی پکڑتے اور مجھے قسم دیتے کہ میں پہلے شروع کروں۔ میں اس سے کچھ گوشت نوچتی، پھر میں ہڈی رکھ دیتی، پھر آپ اسے پکڑتے اور اس سے نوچنا شروع فرما دیتے۔ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا تھا۔ اسی طرح آپ پانی منگواتے اور پینے سے پہلے مجھے قسم دیتے کہ میں شروع کروں۔ میں پانی پکڑتی اور کچھ پانی پیتی، پھر رکھ دیتی تو آپ پکڑتے اور پینا شروع فرما دیتے۔ اور اپنا دہن مبارک پیالے کی اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے اپنا منہ رکھا ہوتا تھا۔
تشریح : (۱) [حائض، طامت اور عارک] ہم معنی لفظ ہیں اور ان سے مراد وہ عورت ہے جسے ماہواری خون آ رہا ہو۔ (۲) کھانا کھاتے وقت یا پانی پیتے وقت کھانے اور پانی کو ہاتھ اور منہ لگتے ہیں۔ یہ سب چیزیں حائض اور جنبی کی بھی پاک ہوتی ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ کھانے پینے یا ان کے چھوڑے ہوئے سے کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ (۳) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اصرار کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہلے کھانے کے لیے کہنا اور پھر ان کے منہ والی جگہ پر اپنا دہن مبارک رکھ کر کھانا پینا، جس طرح میاں بیوی کے مثالی تعلقات اور پیار محبت کی انتہا پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ سے بہت زیادہ محبت پر بھی دلالت کرتا ہے۔ عبر معاشرے بالخصوص یہود میں عورت کو کم درجے کی مخلوق سمجھ کر اس کی تذلیل کی جاتی تھی، خصوصاً حیض کے ایام میں تو اسے اچھوت (پلید) سمجھا جاتا تھا اور معاشرے سے الگ تھلگ کر دیا جاتا تھا جس سے عورتیں احساس کمتری کا شکار ہو جاتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے یہ سلوک کرکے کفار کے اس رویے کو ختم فرمایا۔ (۴) ایسے کاموں میں آدمی اپنی بیوی قر قسم ڈال سکتا ہے۔ (۱) [حائض، طامت اور عارک] ہم معنی لفظ ہیں اور ان سے مراد وہ عورت ہے جسے ماہواری خون آ رہا ہو۔ (۲) کھانا کھاتے وقت یا پانی پیتے وقت کھانے اور پانی کو ہاتھ اور منہ لگتے ہیں۔ یہ سب چیزیں حائض اور جنبی کی بھی پاک ہوتی ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ کھانے پینے یا ان کے چھوڑے ہوئے سے کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ (۳) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اصرار کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہلے کھانے کے لیے کہنا اور پھر ان کے منہ والی جگہ پر اپنا دہن مبارک رکھ کر کھانا پینا، جس طرح میاں بیوی کے مثالی تعلقات اور پیار محبت کی انتہا پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ سے بہت زیادہ محبت پر بھی دلالت کرتا ہے۔ عبر معاشرے بالخصوص یہود میں عورت کو کم درجے کی مخلوق سمجھ کر اس کی تذلیل کی جاتی تھی، خصوصاً حیض کے ایام میں تو اسے اچھوت (پلید) سمجھا جاتا تھا اور معاشرے سے الگ تھلگ کر دیا جاتا تھا جس سے عورتیں احساس کمتری کا شکار ہو جاتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے یہ سلوک کرکے کفار کے اس رویے کو ختم فرمایا۔ (۴) ایسے کاموں میں آدمی اپنی بیوی قر قسم ڈال سکتا ہے۔