سنن النسائي - حدیث 2787

الْمَوَاقِيتِ تَقْلِيدُ الْغَنَمِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2787

کتاب: مواقیت کا بیان بکریوں کو قلادہ ڈالنا حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے قربانی والے جانوروں کے قلادے تیار کیا کرتی تھی جبکہ وہ جانور بکرے بکریاں تھے۔
تشریح : معلوم ہوا بکریوں کو بھی قلادہ ڈالا جائے گا کیونکہ جو علت اونٹوں اور گایوں کو قلادہ ڈالنے کی ہے، وہ بکریوں میں بھی موجود ہے مگر مالکیہ اور احناف بکری کو قلادہ ڈالنے کے خلاف ہیں۔ کیونکہ ’’بکری چھوٹا اور کمزور جانور ہے۔‘‘ حالانکہ قلادہ کون سا من، دو من کا ہوتا ہے کہ بے چاری بکری مر جائے گی۔ وہ تو صرف ایک علامت ہے حرم کے جانور کی۔ بکری چھوٹا جانور ہے تو اس کے گلے میں چھوٹا قلادہ ڈال دیا جائے، نیز ایسی عقلی توجیہات وہاں کارآمد ہیں جہاں رسول اللہﷺ کو ہدایات دینے کے مترادف ہے۔ ممکن ہے امام مالک اور امام ابوحنیفہL کو یہ روایات نہ پہنچی ہوں، مگر بعد والوں کو تو پہنچ چکی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے تو ایک ہی حج فرمایا تھا۔ اس میں بکریاں نہیں لے گئے، حالانکہ احادیث میں صراحت ہے کہ آپ قربانی کے جانور حرم بھیجا کرتے تھے اور خود مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہتے تھے۔ اور یہ نبیﷺ کے حج مبارک سے پہلے کی بات ہے۔ معلوم ہوا بکریوں کو بھی قلادہ ڈالا جائے گا کیونکہ جو علت اونٹوں اور گایوں کو قلادہ ڈالنے کی ہے، وہ بکریوں میں بھی موجود ہے مگر مالکیہ اور احناف بکری کو قلادہ ڈالنے کے خلاف ہیں۔ کیونکہ ’’بکری چھوٹا اور کمزور جانور ہے۔‘‘ حالانکہ قلادہ کون سا من، دو من کا ہوتا ہے کہ بے چاری بکری مر جائے گی۔ وہ تو صرف ایک علامت ہے حرم کے جانور کی۔ بکری چھوٹا جانور ہے تو اس کے گلے میں چھوٹا قلادہ ڈال دیا جائے، نیز ایسی عقلی توجیہات وہاں کارآمد ہیں جہاں رسول اللہﷺ کو ہدایات دینے کے مترادف ہے۔ ممکن ہے امام مالک اور امام ابوحنیفہL کو یہ روایات نہ پہنچی ہوں، مگر بعد والوں کو تو پہنچ چکی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے تو ایک ہی حج فرمایا تھا۔ اس میں بکریاں نہیں لے گئے، حالانکہ احادیث میں صراحت ہے کہ آپ قربانی کے جانور حرم بھیجا کرتے تھے اور خود مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہتے تھے۔ اور یہ نبیﷺ کے حج مبارک سے پہلے کی بات ہے۔