سنن النسائي - حدیث 2785

الْمَوَاقِيتِ تَقْلِيدُ الْإِبِلِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَاسِمٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا وَوَجَّهَهَا إِلَى الْبَيْتِ وَبَعَثَ بِهَا وَأَقَامَ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حَلَالًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2785

کتاب: مواقیت کا بیان اونٹوں کو قلادہ ڈالنا حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے قربانی والے اونٹوں کے قلادے اپنے ہاتھوں سے بنے، پھر آپﷺ نے وہ قلادے ان کے گلوں میں لٹکائے اور انھیں شعار کیا اور انھیں بیت اللہ کی طرف بھیجا مگر خود (مدینہ منورہ میں) تشریف فرما رہے۔ آپ پر کوئی ایسی چیز حرام نہ ہوئی جو پہلے حلال تھی۔ (یعنی آپ پر احرام کی پابندیاں لاگو نہ ہوئیں۔)
تشریح : اونٹ کو قلادہ ڈالنا (جب اسے حرم میں ذبح ہونے کے لیے بھیجا جائے) متفقہ بات ہے۔ کسی کو اختلاف نہیں۔ یاد رہے جانور کو قلادہ ڈالنے اور کسی کے ہاتھ حرم بھیجنے سے انسان محرم نہیں ہوتا۔ اونٹ کو قلادہ ڈالنا (جب اسے حرم میں ذبح ہونے کے لیے بھیجا جائے) متفقہ بات ہے۔ کسی کو اختلاف نہیں۔ یاد رہے جانور کو قلادہ ڈالنے اور کسی کے ہاتھ حرم بھیجنے سے انسان محرم نہیں ہوتا۔