سنن النسائي - حدیث 2776

الْمَوَاقِيتِ بَاب سَلْتِ الدَّمِ عَنْ الْبُدْنِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِبَدَنَتِهِ فَأُشْعِرَ فِي سَنَامِهَا مِنْ الشِّقِّ الْأَيْمَنِ ثُمَّ سَلَتَ عَنْهَا وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2776

کتاب: مواقیت کا بیان زخم لگانے کے بعد خون پونچھنا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب ذوالحلیفہ میں پہنچے تو آپ نے اپنی اونٹنی کے بارے میں حکم دیا تو اس کی کوہان کی دائیں جانب اشعار کیا گیا، پھر آپ نے اس سے خون پونچھا۔ اور دو جوتے (رسی میں ڈال کر) اس کے گلے میں لٹکا دیے۔ جب اونٹنی آپ کو لے کر بیداء پر چڑھی تو آپ نے بلند آواز سے لبیک کہا۔
تشریح : (۱) خون پونچھنے کا مطلب یہ ہے کہ زخم سے نکلنے والا خون ہاتھ وغیرہ سے کوہان کی اشعار والی جانب پھیلا دیا جائے تاکہ دور سے نظر آئے۔ یہ مطلب نہیں کہ خون اس طرح صاف کیا جائے کہ نشان نہ رہے۔ اس طرح تو اشعار کا اصل مقصد فوت ہو جائے گا۔ (۲) ’’اپنی اونٹنی‘‘ معلوم ہوا کہ نبیﷺ نے سب اونٹوں کو اشعار نہیں کیا، بعض کو کیا۔ (۳) ’’بیداء پر چڑھی‘‘ بیداء ذوالحلیفہ سے بلندی پر تھا۔ اسے ٹیلہ یا پہاڑ بھی کہا گیا ہے۔ (۱) خون پونچھنے کا مطلب یہ ہے کہ زخم سے نکلنے والا خون ہاتھ وغیرہ سے کوہان کی اشعار والی جانب پھیلا دیا جائے تاکہ دور سے نظر آئے۔ یہ مطلب نہیں کہ خون اس طرح صاف کیا جائے کہ نشان نہ رہے۔ اس طرح تو اشعار کا اصل مقصد فوت ہو جائے گا۔ (۲) ’’اپنی اونٹنی‘‘ معلوم ہوا کہ نبیﷺ نے سب اونٹوں کو اشعار نہیں کیا، بعض کو کیا۔ (۳) ’’بیداء پر چڑھی‘‘ بیداء ذوالحلیفہ سے بلندی پر تھا۔ اسے ٹیلہ یا پہاڑ بھی کہا گیا ہے۔