سنن النسائي - حدیث 2767

الْمَوَاقِيتِ كَيْفَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَطَ حسن صحيح أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ الْأَحْوَلُ قَالَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ خَبَّابٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ الرَّجُلِ يَحُجُّ يَشْتَرِطُ قَالَ الشَّرْطُ بَيْنَ النَّاسِ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهُ يَعْنِي عِكْرِمَةَ فَحَدَّثَنِي عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَكَيْفَ أَقُولُ قَالَ قُولِي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ وَمَحِلِّي مِنْ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي فَإِنَّ لَكِ عَلَى رَبِّكِ مَا اسْتَثْنَيْتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2767

کتاب: مواقیت کا بیان شرط لگاتے وقت کیا کہے؟ حضرت ہلال بن خباب نے کہا: میں نے حضرت سعید بن جبیر سے آدمی کے احرام حج میں شرط لگانے کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے: شرط تو لوگوں کے درمیان ہوتی ہے (نہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ)۔ تو میں نے انھیں حضرت عکرمہ والی روایت بیان کی جو انھوں نے مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کی تھی کہ حضرت ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلبؓ نبیﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں تو میں کیسے کہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تو (احرام کے وقت) کہہ: میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں۔ میرے حلال ہونے کی جگہ وہ ہوگی جہاں تو مجھے روک لے۔ (یعنی جہاں بیماری مجھے عاجز کر دے۔) پھر جو تو اپنے رب سے شرط لگائے گی، تجھے اس پر عمل کرنے کا حق ہوگا۔‘‘
تشریح : ’’شرط لوگوں کے درمیان ہوتی ہے‘‘ چونکہ حضرت سعید بن جبیر کو مذکورہ حدیث کا علم نہیں تھا، لہٰذا انھوں نے ایسے کہا۔ جب نبیﷺ شرط لگوا رہے ہیں تو پھر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ ’’شرط لوگوں کے درمیان ہوتی ہے‘‘ چونکہ حضرت سعید بن جبیر کو مذکورہ حدیث کا علم نہیں تھا، لہٰذا انھوں نے ایسے کہا۔ جب نبیﷺ شرط لگوا رہے ہیں تو پھر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟