سنن النسائي - حدیث 2766

الْمَوَاقِيتِ الِاشْتِرَاطُ فِي الْحَجِّ صحيح أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتْ الْحَجَّ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَشْتَرِطَ فَفَعَلَتْ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2766

کتاب: مواقیت کا بیان حج کے احرام میں شرط لگانا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ضباعہؓ نے حج کا ارادہ کیا تو نبیﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ (احرام کے وقت) شرط لگا لیں تو انھوں نے رسول اللہﷺ کے حکم سے ایسے ہی کیا۔
تشریح : (۱) یہ روایت مجمل ہے۔ تفصیل یوں ہے کہ حضرت ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیمار تھیں۔ انھیں خطرہ تھا کہ بیماری بڑھ سکتی ہے۔ ادھر حج کا وقت قریب تھا۔ انھوں نے یہ اشکال رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تم احرام کے وقت یہ شرط لگا لو کہ یا اللہ! جہاں میں عاجز آگئی حلال ہو جاؤں گی۔ اگر راستے میں بیماری بڑھ جائے اور تم عاجز آجاؤ تو احرام کھول لینا۔‘‘ ان الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پ دم یا قضا واجب نہیں ہوگی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور محدثین اسی کے قائل ہیں۔ دیگر اہل علم شرط کے قائل نہیں۔ وہ اس روایت کو حضرت ضباعہؓ کے ساتھ خاص کرتے ہیں مگر اس تخصیص کی دلیل چاہیے، خصوصاً جبکہ حضرت عمر، عثمان، علی ابن مسعود اور عائشہ رضی اللہ عنہم جیسے مجتہد صحابہ بھی شرط کے قائل ہیں۔ (۲)حدیث حج کے متعلق ہے لیکن عمرے کا حکم بھی یہی ہے۔ (۳) اس حدیث میں عذر بیماری کا ہے۔ لیکن دوسرے اعذار کا حکم بھی یہی ہے۔ (۴) اگر قربانی کا جانور ساتھ ہو تو وہ ہیں ذبح کر دیا جائے گا، خواہ حل ہو یا حرم۔ (۱) یہ روایت مجمل ہے۔ تفصیل یوں ہے کہ حضرت ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیمار تھیں۔ انھیں خطرہ تھا کہ بیماری بڑھ سکتی ہے۔ ادھر حج کا وقت قریب تھا۔ انھوں نے یہ اشکال رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تم احرام کے وقت یہ شرط لگا لو کہ یا اللہ! جہاں میں عاجز آگئی حلال ہو جاؤں گی۔ اگر راستے میں بیماری بڑھ جائے اور تم عاجز آجاؤ تو احرام کھول لینا۔‘‘ ان الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پ دم یا قضا واجب نہیں ہوگی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور محدثین اسی کے قائل ہیں۔ دیگر اہل علم شرط کے قائل نہیں۔ وہ اس روایت کو حضرت ضباعہؓ کے ساتھ خاص کرتے ہیں مگر اس تخصیص کی دلیل چاہیے، خصوصاً جبکہ حضرت عمر، عثمان، علی ابن مسعود اور عائشہ رضی اللہ عنہم جیسے مجتہد صحابہ بھی شرط کے قائل ہیں۔ (۲)حدیث حج کے متعلق ہے لیکن عمرے کا حکم بھی یہی ہے۔ (۳) اس حدیث میں عذر بیماری کا ہے۔ لیکن دوسرے اعذار کا حکم بھی یہی ہے۔ (۴) اگر قربانی کا جانور ساتھ ہو تو وہ ہیں ذبح کر دیا جائے گا، خواہ حل ہو یا حرم۔