سنن النسائي - حدیث 2762

الْمَوَاقِيتِ إِهْلَالُ النُّفَسَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ شُعَيْبٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ يَقْدِرُ أَنْ يَأْتِيَ رَاكِبًا أَوْ رَاجِلًا إِلَّا قَدِمَ فَتَدَارَكَ النَّاسُ لِيَخْرُجُوا مَعَهُ حَتَّى جَاءَ ذَا الْحُلَيْفَةِ فَوَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ ثُمَّ أَهِلِّي فَفَعَلَتْ مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2762

کتاب: مواقیت کا بیان نفاس والی عورت کیسے احرام باندھے؟ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ (مدینہ منورہ میں) نو سال ٹھہرے مگر آپ نے حج نہیں فرمایا، پھر (دسویں سال میں) آپ نے تمام لوگوں میں حج کا اعلان فرمایا۔ کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا جو سوار یا پیدل آنے کی طاقت رکھتا تھا مگر وہ نہ آیا ہو (یعنی ضرور آیا)۔ سب لوگ جمع ہوگئے تاکہ آپ کے ساتھ حج کو جائیں حتیٰ کہ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا۔ انھوں نے رسول اللہﷺ کو پیغام بھیجا تو آپ نے فرمایا: ’’تو غسل کر کے لنگوٹ باندھ لے، پھر لبیک شروع کر دے۔ چنانچہ انھوں نے ایسے ہی کیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح : (۱) یہ روایت تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں، حدیث: ۲۶۶۴، ۲۶۶۵۔ (۲) نفاس والی عورت کا احرام کے وقت غسل کرنا طہارت کے لیے نہیں صرف احرام کی سنت کے طور پر ہے تاکہ احرام کے دنوں میں سر یا بدن میں جوؤں یا میل کچیل سے بچت ہو سکے۔ یہ غسل حائضہ بھی کرے گی۔ غسل کے بعد لبیک کہا جائے، پھر طواف کے علاوہ باقی ارکان ادا کیے جا سکتے ہیں، خواہ حیض ونفاس کا خون جاری ہو۔ (اسی لیے لنگوٹ باندھنے کا حکم دیا۔) جب یہ حالت ختم ہو تو بعد میں طواف کر لے، خواہ کتنی ہی تاخیر ہو جائے۔ (۳) حیض اور نفاس والی عورت کی سعی کی بابت اختلاف ہے، تاہم احوط اور افضل یہی ہے کہ وہ صفا مروہ کی سعی بھی نہ کرے۔ واللہ اعلم (۱) یہ روایت تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں، حدیث: ۲۶۶۴، ۲۶۶۵۔ (۲) نفاس والی عورت کا احرام کے وقت غسل کرنا طہارت کے لیے نہیں صرف احرام کی سنت کے طور پر ہے تاکہ احرام کے دنوں میں سر یا بدن میں جوؤں یا میل کچیل سے بچت ہو سکے۔ یہ غسل حائضہ بھی کرے گی۔ غسل کے بعد لبیک کہا جائے، پھر طواف کے علاوہ باقی ارکان ادا کیے جا سکتے ہیں، خواہ حیض ونفاس کا خون جاری ہو۔ (اسی لیے لنگوٹ باندھنے کا حکم دیا۔) جب یہ حالت ختم ہو تو بعد میں طواف کر لے، خواہ کتنی ہی تاخیر ہو جائے۔ (۳) حیض اور نفاس والی عورت کی سعی کی بابت اختلاف ہے، تاہم احوط اور افضل یہی ہے کہ وہ صفا مروہ کی سعی بھی نہ کرے۔ واللہ اعلم