سنن النسائي - حدیث 2761

الْمَوَاقِيتِ الْعَمَلُ فِي الْإِهْلَالِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَابْنِ جُرَيْجٍ وَابْنِ إِسْحَقَ وَمَالِكِ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَأَيْتُكَ تُهِلُّ إِذَا اسْتَوَتْ بِكَ نَاقَتُكَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُهِلُّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَانْبَعَثَتْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2761

کتاب: مواقیت کا بیان احرام کا عمل حضرت عبید بن جریج بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے آپ اس وقت لبیک کہتے ہیں جب سواری آپ کو لے کر کھڑی ہوتی ہے (کیا وجہ ہے؟) انھوں نے فرمایا: بلا شبہ نبیﷺ بھی اسی وقت لبیک فرمایا کرتے تھے جب آپ کی سواری آپ کو لے کر اٹھتی اور سیدھی کھڑی ہو جاتی۔
تشریح : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے علم کے مطابق بیان فرما رہے ہیں ورنہ حجۃ الوداع وغیرہ کے موقع پر آپ نے نماز کے فوراً بعد لبیک کہنا شروع فرما دیا تھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سنا نہیں ہوگا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے علم کے مطابق بیان فرما رہے ہیں ورنہ حجۃ الوداع وغیرہ کے موقع پر آپ نے نماز کے فوراً بعد لبیک کہنا شروع فرما دیا تھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سنا نہیں ہوگا۔