سنن النسائي - حدیث 2758

الْمَوَاقِيتِ الْعَمَلُ فِي الْإِهْلَالِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2758

کتاب: مواقیت کا بیان احرام کا عمل حضرت سالم نے اپنے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ) کو فرماتے سنا کہ یہ تمھاری بیداء ہے جس کی بابت تم نبیﷺ پر جھوٹ بولتے (غلط بیانی کرتے) ہو۔ نبیﷺ نے ذوالحلیفہ کی مسجد سے لبیک کہہ لیا تھا۔
تشریح : (۱) عام لوگوں میں مشہور تھا کہ رسول اللہﷺ نے بیداء کے میدان میں لبیک کہنا شروع فرمایا لیکن یہ درست نہیں۔ اصل یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے ذوالحلیفہ میں بہ حیثیت مسافر، ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور سلام کے بعد وہیں لبیک پکارا مگر وہ صرف چند قریبی ساتھیوں نے سنا، پھر آپ سواری پر تشریف فرما ہوئے تو پھر لبیک پکارا۔ اسے پہلے سے زیادہ لوگوں نے سنا، پھر آپ بیداء میں پہنچے تو آپ نے پھر لبیک پکارا۔ وہ تقریباً سب لوگوں نے سنا۔ جس نے جس جگہ سنا، اسی کے بارے میں بیان کیا۔ اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ اپنے اپنے علم کی بات ہے، البتہ احرام کی ابتدا ذوالحلیفہ سے ہوئی اور وہیں آپ نے لبیک کہنا شروع کیا تھا۔ (۲) ’’جھوٹ بولتے ہو۔‘‘ یعنی تمھیں غلط فہمی ہے کہ آپ نے لبیک کی ابتدا بیداء سے فرمائی۔ عربی میں غلط فہمی کو بھی جھوٹ کہہ لیتے ہیں کیونکہ دونوں خلاف واقعہ ہوتے ہیں۔ (۳) ’’ذوالحلیفہ کی مسجد‘‘ اس وقت وہاں مسجد نہیں تھی۔ مسجد بعد میں بطور یادگار بنائی گئی۔ (۱) عام لوگوں میں مشہور تھا کہ رسول اللہﷺ نے بیداء کے میدان میں لبیک کہنا شروع فرمایا لیکن یہ درست نہیں۔ اصل یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے ذوالحلیفہ میں بہ حیثیت مسافر، ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور سلام کے بعد وہیں لبیک پکارا مگر وہ صرف چند قریبی ساتھیوں نے سنا، پھر آپ سواری پر تشریف فرما ہوئے تو پھر لبیک پکارا۔ اسے پہلے سے زیادہ لوگوں نے سنا، پھر آپ بیداء میں پہنچے تو آپ نے پھر لبیک پکارا۔ وہ تقریباً سب لوگوں نے سنا۔ جس نے جس جگہ سنا، اسی کے بارے میں بیان کیا۔ اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ اپنے اپنے علم کی بات ہے، البتہ احرام کی ابتدا ذوالحلیفہ سے ہوئی اور وہیں آپ نے لبیک کہنا شروع کیا تھا۔ (۲) ’’جھوٹ بولتے ہو۔‘‘ یعنی تمھیں غلط فہمی ہے کہ آپ نے لبیک کی ابتدا بیداء سے فرمائی۔ عربی میں غلط فہمی کو بھی جھوٹ کہہ لیتے ہیں کیونکہ دونوں خلاف واقعہ ہوتے ہیں۔ (۳) ’’ذوالحلیفہ کی مسجد‘‘ اس وقت وہاں مسجد نہیں تھی۔ مسجد بعد میں بطور یادگار بنائی گئی۔