سنن النسائي - حدیث 2744

الْمَوَاقِيتِ الْحَجُّ بِغَيْرِ نِيَّةٍ يَقْصِدُهُ الْمُحْرِمُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَنَا أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ بِهَدْيٍ وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا قَالَ لِعَلِيٍّ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِيَ الْهَدْيُ قَالَ فَلَا تَحِلَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2744

کتاب: مواقیت کا بیان محرم کا نیت معین کیے بغیر احرام باندھنا حضرت محمد (باقر) رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ہم حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے ان سے نبیﷺ کے حج کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بیان فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے قربانی کے جانور لے کر آئے اور رسول اللہﷺ مدینہ منورہ سے قربانی کے جانور لے کر آئے۔ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’تم نے کیا احرام باندھا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: میں نے کہا ہے: میں احرام باندھتا ہوں رسول اللہﷺ کے احرام کی طرح۔ اور میرے ساتھ قربانی کے جانور بھی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر تم (عمرہ کر کے) حلال نہ ہونا۔‘‘
تشریح : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، لہٰذا وہ ان کے ذبح کرنے سے پیشتر حلال نہ ہو سکتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا احرام بھی مبہم اور رسول اللہﷺ کے احرام کے ساتھ معلق تھا، یعنی احرام میں جو نیت رسول اللہﷺ کی تھی وہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بھی تھی۔ اس میں حج یا عمرے کی تعیین نہیں تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، لہٰذا وہ ان کے ذبح کرنے سے پیشتر حلال نہ ہو سکتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا احرام بھی مبہم اور رسول اللہﷺ کے احرام کے ساتھ معلق تھا، یعنی احرام میں جو نیت رسول اللہﷺ کی تھی وہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بھی تھی۔ اس میں حج یا عمرے کی تعیین نہیں تھی۔