سنن النسائي - حدیث 2743

الْمَوَاقِيتِ الْحَجُّ بِغَيْرِ نِيَّةٍ يَقْصِدُهُ الْمُحْرِمُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلْتُ مِنْ الْيَمَنِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ حَيْثُ حَجَّ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَحِلَّ فَفَعَلْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً فَفَلَتْ رَأْسِي فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا مُوسَى رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ قَالَ أَبُو مُوسَى يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ وَقَالَ عُمَرُ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2743

کتاب: مواقیت کا بیان محرم کا نیت معین کیے بغیر احرام باندھنا حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں (حجۃ الوداع کے موقع پر) یمن سے آیا تو نبیﷺ نے بطحاء (مکہ) میں پڑاؤ ڈال رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’تو نے احرام باندھا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’کیسے باندھا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: میں نے کہا تھا: اس احرام کے ساتھ جو نبیﷺ کا احرام ہے، لبیک کہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا مروہ کی سعی کرو اور حلال ہو جاؤ۔‘‘ میں نے اسی طرح کیا، پھر میں (اپنے قبیلے کی) ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ میں لوگوں کو اسی بات کا فتویٰ دیا کرتا تھا (کہ تمتع جائز ہے) حتیٰ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آگیا تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: اے ابو موسیٰ! اپنا یہ فتویٰ روک لو۔ شاید تم نہیں جانتے کہ امیرالمومنین نے تمھارے بعد حج کے بارے میں کیا نیا حکم جاری کیا ہے؟ میں نے کہا: اے لوگو! جس شخص کو ہم نے یہ فتویٰ دیا ہو، وہ ذرا انتظار کر لے (یعنی اس پر عمل نہ کرے)، حضرت امیرالمومنین تمھارے پاس تشریف لانے والے ہیں تو تم ان کے حکم کی پابندی کرنا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (آئے تو میرے استفسار پر) کہنے لگے: اگر ہم اللہ کی کتاب کو لیں تو وہ ہمیں مکمل کرنے کا حکم دیتی ہے اور اگر ہم نبیﷺ کی سنت مبارکہ کو لیں تو نبیﷺ حلال نہیں ہوئے تھے حتیٰ کہ قربانیاں ذبح ہوگئیں۔
تشریح : باب کا مقصد یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت کوئی ضروری نہیں کہ حج یا عمرے کی معین نیت کی جائے بلکہ کسی دوسرے کی نیت سے انھیں معلق بھی کیا جا سکتا ہے۔ البتہ افعال شروع کرنے سے قبل تعین ہو جانا ضروری ہے جیسا کہ مذکو رہ بالا صورت میں ہوا کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ابتداء ً تو احرام مبہم رکھا (کَاِھْلَالِ النَّنِیِّ)، پھر افعال شروع ہونے سے قبل آپ نے وضاحت فرما دی کہ عمرہ کر کے حلال ہوجاؤ۔ آئندہ حدیث میں بھی یہی صورت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۷۳۹) باب کا مقصد یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت کوئی ضروری نہیں کہ حج یا عمرے کی معین نیت کی جائے بلکہ کسی دوسرے کی نیت سے انھیں معلق بھی کیا جا سکتا ہے۔ البتہ افعال شروع کرنے سے قبل تعین ہو جانا ضروری ہے جیسا کہ مذکو رہ بالا صورت میں ہوا کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ابتداء ً تو احرام مبہم رکھا (کَاِھْلَالِ النَّنِیِّ)، پھر افعال شروع ہونے سے قبل آپ نے وضاحت فرما دی کہ عمرہ کر کے حلال ہوجاؤ۔ آئندہ حدیث میں بھی یہی صورت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۷۳۹)