الْمَوَاقِيتِ تَرْكُ التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الْإِهْلَالِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا لَا نَنْوِي إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ أَحِضْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْمُحْرِمُ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ
کتاب: مواقیت کا بیان
لبیک کہتے وقت حج یا عمرے کا نام نہ لینا
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ہم (حجۃ الوداع میں) نکلے تو ہماری نیت صرف حج کی تھی۔ جب ہم سرف کے مقام پر پہنچے تو مجھے حیض شروع ہوگیا۔ رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے حیض شروع ہوگیا ہے؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’(کوئی بات نہیں) یہ ایسی چیز ہے جو آدم کی بیٹیوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ے، لہٰذا جو دوسرے محرم کریں، تو بھی کرتی رہ مگر بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔‘‘
تشریح :
(۱) ’’سرف کے مقام پر پہنچے۔‘‘ یہاں حدیث میں اختصار ہے کہ ہماری نیت تو حج کی تھی مگر آپ نے قربانی نہ لانے والے افراد کو حج کا احرام عمرے میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ میں نے بھی حج کا احرام عمرے میں تبدیل کر لیا مگر اب حیض شروع ہوگیا۔ اس وجہ سے سیدہ عائشہؓ کو پریشانی لاحق ہوئی تو رسول اللہﷺ نے مذکورہ طریقے کی وضاحت فرما کر پریشانی دور فرما دی۔ (۲) ’’جو دوسرے محرم کریں‘‘ دوسرے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ جو محرم کرتا ہے، وہ تو بھی کر۔
(۱) ’’سرف کے مقام پر پہنچے۔‘‘ یہاں حدیث میں اختصار ہے کہ ہماری نیت تو حج کی تھی مگر آپ نے قربانی نہ لانے والے افراد کو حج کا احرام عمرے میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ میں نے بھی حج کا احرام عمرے میں تبدیل کر لیا مگر اب حیض شروع ہوگیا۔ اس وجہ سے سیدہ عائشہؓ کو پریشانی لاحق ہوئی تو رسول اللہﷺ نے مذکورہ طریقے کی وضاحت فرما کر پریشانی دور فرما دی۔ (۲) ’’جو دوسرے محرم کریں‘‘ دوسرے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ جو محرم کرتا ہے، وہ تو بھی کر۔