سنن النسائي - حدیث 2734

الْمَوَاقِيتِ التَّمَتُّعُ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ حَجَّ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ فَلَمَّا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ نَهَى عُثْمَانُ عَنْ التَّمَتُّعِ فَقَالَ عَلِيٌّ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدْ ارْتَحَلَ فَارْتَحِلُوا فَلَبَّى عَلِيٌّ وَأَصْحَابُهُ بِالْعُمْرَةِ فَلَمْ يَنْهَهُمْ عُثْمَانُ فَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَنْهَى عَنْ التَّمَتُّعِ قَالَ بَلَى قَالَ لَهُ عَلِيٌّ أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَتَّعَ قَالَ بَلَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2734

کتاب: مواقیت کا بیان تمتع کا بیان حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ دونوں حج کو گئے۔ ابھی راستے ہی میں تھے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے (بحیثیت خلیفہ) تمتع سے منع فرما دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: جب تم حضرت عثمان کو کوچ کرتے دیکھو تو تم بھی ساتھ ہی کوچ کرنا۔ حضرت علی اور ان کے دوسرے ساتھیوں نے (کوچ کے وقت) عمرے کی لبیک (بلند آواز سے) کہی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں نہ روکا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے) کہا: مجھے تو بتایا گیا تھا کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ضرور۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ کو علم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے تمتع فرمایا۔ انھوں نے کہا: کیوں نہیں؟
تشریح : ’’تمتع فرمایا‘‘ یعنی اجازت دی یا لغوی معنی میں تمتع فرمایا۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جلالت قدر اور اپنی طبعی نرمی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے حکم پر مجبور نہیں فرمایا ورنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں کسی کو مخالفت کی جرأت نہ ہوئی۔ وہ بھی تمتع سے روکتے تھے۔ ’’تمتع فرمایا‘‘ یعنی اجازت دی یا لغوی معنی میں تمتع فرمایا۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جلالت قدر اور اپنی طبعی نرمی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے حکم پر مجبور نہیں فرمایا ورنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں کسی کو مخالفت کی جرأت نہ ہوئی۔ وہ بھی تمتع سے روکتے تھے۔