سنن النسائي - حدیث 2732

الْمَوَاقِيتِ الْقِرَانُ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ قَالَ أَنْبَأَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ جَمِيعًا فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ فَلَقِيتُ أَنَسًا فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَنَسٌ مَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا مَعًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2732

کتاب: مواقیت کا بیان عمرے اور حج کا اکٹھا احرام باندھنا حضرت بکر بن عبداللہ مزنی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا: میں نے نبیﷺ کو عمرہ وحج کی اکٹھی لبیک فرماتے سنا۔ میں نے یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو وہ کہنے لگے: آپ نے صرف حج کی لبیک کہی تھی۔ میں پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ کو ملا اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بات بیان کی۔ آپ فرمانے لگے: تم ہمیں بچے ہی سمجھتے ہو۔ میں نے خود رسول اللہﷺ کو [لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَّ حَجًّا مَعًا] فرماتے سنا ہے۔
تشریح : (۱) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ابتدائی حالت بیان کرتے ہیں اور حضرت انس رضی اللہ عنہ آخری۔ ظاہر ہے آخری بات ہی معتبر ہوتی ہے۔ (۲) ’’تم ہمیں بچے ہی سمجھتے ہو۔‘‘ یعنی گویا ہم نے بچوں کی طرح معاملہ ضبط نہیں کیا۔ ویسے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت انس رضی اللہ عنہ بیس سال کے تھے۔ تقریباً یہی عمر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ اور بیس سال کی عمر والے کو بچہ نہیں کہتے۔ (۱) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ابتدائی حالت بیان کرتے ہیں اور حضرت انس رضی اللہ عنہ آخری۔ ظاہر ہے آخری بات ہی معتبر ہوتی ہے۔ (۲) ’’تم ہمیں بچے ہی سمجھتے ہو۔‘‘ یعنی گویا ہم نے بچوں کی طرح معاملہ ضبط نہیں کیا۔ ویسے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت انس رضی اللہ عنہ بیس سال کے تھے۔ تقریباً یہی عمر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ اور بیس سال کی عمر والے کو بچہ نہیں کہتے۔