سنن النسائي - حدیث 2724

الْمَوَاقِيتِ الْقِرَانُ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنْ مَرْوَانَ أَنَّ عُثْمَانَ نَهَى عَنْ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَقَالَ عَلِيٌّ لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا فَقَالَ عُثْمَانُ أَتَفْعَلُهَا وَأَنَا أَنْهَى عَنْهَا فَقَالَ عَلِيٌّ لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ سُنَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2724

کتاب: مواقیت کا بیان عمرے اور حج کا اکٹھا احرام باندھنا حضرت مروان سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تمتع اور قران سے روکا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے علانیہ حج اور عمرے کی اکٹھی لبیک پڑھی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ ایسا کرتے ہیں جبکہ میں نے اس سے روک رکھا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں میں سے کسی شخص کے کہنے سے میں رسول اللہﷺ کی سنت نہیں چھوڑ سکتا۔
تشریح : ’’تمتع‘‘ یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں میقات سے صرف عمرے کا احرام باندھا جائے، پھر عمرہ کر کے حلال ہو جائے اور حج کے دنوں میں دوبارہ حج کا احرام باندھا جائے۔ اور ’’قران‘‘ یہ ہے کہ میقات ہی سے عمرے اور حج کا اکٹھا احرام باندھا جائے، پھر عمرہ اور حج دونوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو۔ دونوں صورتوں میں قربانی واجب ہوگی، نیز حرم میں رہنے والے یہ دونوں صورتیں، یعنی تمتع اور قران نہیں کر سکتے۔ ان کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہے، جو میقات سے گزریں اور احرام باندھیں۔ یا میقات اور حرم کے درمیان رہنے والے اپنی جگہ سے احرام باندھ کر روانہ ہوں۔ ’’تمتع‘‘ یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں میقات سے صرف عمرے کا احرام باندھا جائے، پھر عمرہ کر کے حلال ہو جائے اور حج کے دنوں میں دوبارہ حج کا احرام باندھا جائے۔ اور ’’قران‘‘ یہ ہے کہ میقات ہی سے عمرے اور حج کا اکٹھا احرام باندھا جائے، پھر عمرہ اور حج دونوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو۔ دونوں صورتوں میں قربانی واجب ہوگی، نیز حرم میں رہنے والے یہ دونوں صورتیں، یعنی تمتع اور قران نہیں کر سکتے۔ ان کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہے، جو میقات سے گزریں اور احرام باندھیں۔ یا میقات اور حرم کے درمیان رہنے والے اپنی جگہ سے احرام باندھ کر روانہ ہوں۔