الْمَوَاقِيتِ إِفْرَادُ الْحَجِّ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّبَرَانِيُّ أَبُو بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ وَسُلَيْمَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ
کتاب: مواقیت کا بیان
صرف حج کا احرام باندھنا
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ نکلے تو ہمارا ارادہ یہی تھا کہ یہ صرف حج ہے۔
تشریح :
یہ اکثریت کی بات ہے ورنہ بعض صحابہ کا احرام تو شروع ہی سے عمرے کا تھا جیسا کہ روایت: ۲۷۱۸ میں ہے، نیز یہ بات ابتدا کی ہے، بعد میں عمرے کا حکم آیا تو صورت حال بدل گئی۔ وضاحت اوپر گزر چکی ہے۔
یہ اکثریت کی بات ہے ورنہ بعض صحابہ کا احرام تو شروع ہی سے عمرے کا تھا جیسا کہ روایت: ۲۷۱۸ میں ہے، نیز یہ بات ابتدا کی ہے، بعد میں عمرے کا حکم آیا تو صورت حال بدل گئی۔ وضاحت اوپر گزر چکی ہے۔