سنن النسائي - حدیث 2718

الْمَوَاقِيتِ إِفْرَادُ الْحَجِّ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ وَمَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2718

کتاب: مواقیت کا بیان صرف حج کا احرام باندھنا حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے چند دن قبل (حج کو) نکلے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے جو شخص صرف حج کا احرام باندھنا چاہے، وہ حج کا احرام باندھے اور جو عمرے کا احرام باندھنا چاہے، وہ عمرے کا احرام باندھے۔‘‘
تشریح : ابتداء میں تو ایسے ہی تھا کہ حج اور عمرے کے احرام میں اختیار تھا۔ بعد میں آپ نے وحی کی بنا پر عمرہ لازم فرما دیا کہ جن لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھ رکھا ہے اگر ان کے پاس قربانی کا جانور نہیں تو حج کا احرام عمرے سے بدل کر عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو جائیں اور جن کے ساتھ قربانی کے جانور ہیں، وہ حج کے ساتھ عمرہ بھی داخل کر لیں لیکن عمرہ کرنے کے بعد حلال نہ ہوں۔ ابتداء میں تو ایسے ہی تھا کہ حج اور عمرے کے احرام میں اختیار تھا۔ بعد میں آپ نے وحی کی بنا پر عمرہ لازم فرما دیا کہ جن لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھ رکھا ہے اگر ان کے پاس قربانی کا جانور نہیں تو حج کا احرام عمرے سے بدل کر عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو جائیں اور جن کے ساتھ قربانی کے جانور ہیں، وہ حج کے ساتھ عمرہ بھی داخل کر لیں لیکن عمرہ کرنے کے بعد حلال نہ ہوں۔