سنن النسائي - حدیث 2716

الْمَوَاقِيتِ إِفْرَادُ الْحَجِّ شاذ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْرَدَ الْحَجَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2716

کتاب: مواقیت کا بیان صرف حج کا احرام باندھنا حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔
تشریح : احرام کی تین صورتیں ہیں: (۱) صرف حج کا احرام (۲)صرف عمرے کا احرام (۳) عمرے اور حج دونوں کا بیک وقت احرام۔ پہلی صورت کو افراد دوسری کو (اگر اس کے بعد الگ احرام سے حج بھی کیا جائے تو) تمتع اور تیسری صورت کو قران کہتے ہیں۔ (اور اگر دوسری صورت میں صرف عمرہ ہی کیا جائے بعد میں حج نہ کیا جائے تو یہ بھی افراد ہی ہے مگر یہ افراد بالعمرہ ہے)۔ رسول اللہﷺ کے بارے میں اس بات پر تو اتفاق ہے کہ آپ نے فرضیت حج کے بعد صرف ایک ہی حج کیا تھا، البتہ اس بات میں اختلاف ہے کہ آپ نے صرف حج کیا یا حج اور عمرہ دونوں اکٹھے کیے۔ صحیح بات یہ ہے کہ آپ نے حج اور عمرہ دونوں اکٹھے کیے ہیں جیسا کہ بہت سی احادیث سے مفہوم اخذ ہوتا ہے لیکن مذکورہ روایت میں ہے کہ آپ نے صرف حج کیا یا صرف حج کا احرام باندھا۔ تطبیق یوں ہے کہ ابتدا میں نبیﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، بعد میں عمرے کا حکم نازل ہوا تو آپ نے حج کے احرام میں عمرے کو بھی داخل فرما لیا لیکن چونکہ آپ کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، لہٰذا آپ عمرے کے بعد حلال نہ ہوئے بلکہ حج کے بعد ہی حلال ہوئے، لہٰذا آپ کے عمرہ کرنے کا پتہ نہیں چلا۔ جن لوگوں نے آپ کو آخر وقت میں لبیک پکارتے سنا، انھیں پتا چل گیا کہ آپ حج کے ساتھ عمرے کی لبیک بھی پکار رہے ہیں۔ جنھوں نے صرف اول وقت میں لبیک پکارتے سنا، انھوں نے کہا کہ آپ نے صرف حج کیا۔ احرام کی تین صورتیں ہیں: (۱) صرف حج کا احرام (۲)صرف عمرے کا احرام (۳) عمرے اور حج دونوں کا بیک وقت احرام۔ پہلی صورت کو افراد دوسری کو (اگر اس کے بعد الگ احرام سے حج بھی کیا جائے تو) تمتع اور تیسری صورت کو قران کہتے ہیں۔ (اور اگر دوسری صورت میں صرف عمرہ ہی کیا جائے بعد میں حج نہ کیا جائے تو یہ بھی افراد ہی ہے مگر یہ افراد بالعمرہ ہے)۔ رسول اللہﷺ کے بارے میں اس بات پر تو اتفاق ہے کہ آپ نے فرضیت حج کے بعد صرف ایک ہی حج کیا تھا، البتہ اس بات میں اختلاف ہے کہ آپ نے صرف حج کیا یا حج اور عمرہ دونوں اکٹھے کیے۔ صحیح بات یہ ہے کہ آپ نے حج اور عمرہ دونوں اکٹھے کیے ہیں جیسا کہ بہت سی احادیث سے مفہوم اخذ ہوتا ہے لیکن مذکورہ روایت میں ہے کہ آپ نے صرف حج کیا یا صرف حج کا احرام باندھا۔ تطبیق یوں ہے کہ ابتدا میں نبیﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، بعد میں عمرے کا حکم نازل ہوا تو آپ نے حج کے احرام میں عمرے کو بھی داخل فرما لیا لیکن چونکہ آپ کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، لہٰذا آپ عمرے کے بعد حلال نہ ہوئے بلکہ حج کے بعد ہی حلال ہوئے، لہٰذا آپ کے عمرہ کرنے کا پتہ نہیں چلا۔ جن لوگوں نے آپ کو آخر وقت میں لبیک پکارتے سنا، انھیں پتا چل گیا کہ آپ حج کے ساتھ عمرے کی لبیک بھی پکار رہے ہیں۔ جنھوں نے صرف اول وقت میں لبیک پکارتے سنا، انھوں نے کہا کہ آپ نے صرف حج کیا۔