سنن النسائي - حدیث 2695

الْمَوَاقِيتِ إِبَاحَةُ الطِّيبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَقَدْ كَانَ يُرَى وَبِيصُ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2695

کتاب: مواقیت کا بیان احرام باندھتے وقت خوشبو لگانا مباح ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ دوران احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ مبارک میں خوشبو کی چمک صاف نظر آتی تھی۔
تشریح : معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو کے اثرات احرام کے دوران میں بھی محسوس ہوتے تھے اگرچہ وہ احرام سے قبل لگائی جاتی تھی۔ یہی بات صحیح ہے۔ مگر بعض حنفی اور مالکی حضرات نے اسے عوام الناس کے لیے جائز نہیں سمجھا کیونکہ خوشبو بھی جماع کے اسباب میں سے ہے اور احرام کے دوران میں جماع کے اسباب بھی منع ہیں۔ مگر شاید وہ اس بات کو نظر انداز کر گئے کہ یہ خوشبو احرام سے قبل کی ہے نہ کہ دوران احرام لگائی گئی۔ خوبصورتی بھی تو جماع کے اسباب سے ہے، تو کیا احرام کے بعد خوبصورتی کا باقی رہنا گنا ہے؟ ہاں احرام کے کے دوران میں زیب وزینت منع ہے، اسی طرح یہ مسئلہ ہے۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو کے اثرات احرام کے دوران میں بھی محسوس ہوتے تھے اگرچہ وہ احرام سے قبل لگائی جاتی تھی۔ یہی بات صحیح ہے۔ مگر بعض حنفی اور مالکی حضرات نے اسے عوام الناس کے لیے جائز نہیں سمجھا کیونکہ خوشبو بھی جماع کے اسباب میں سے ہے اور احرام کے دوران میں جماع کے اسباب بھی منع ہیں۔ مگر شاید وہ اس بات کو نظر انداز کر گئے کہ یہ خوشبو احرام سے قبل کی ہے نہ کہ دوران احرام لگائی گئی۔ خوبصورتی بھی تو جماع کے اسباب سے ہے، تو کیا احرام کے بعد خوبصورتی کا باقی رہنا گنا ہے؟ ہاں احرام کے کے دوران میں زیب وزینت منع ہے، اسی طرح یہ مسئلہ ہے۔