سنن النسائي - حدیث 2689

الْمَوَاقِيتِ إِبَاحَةُ الطِّيبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرٍ عَنْ ضَمْرَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِحْلَالِهِ وَطَيَّبْتُهُ لِإِحْرَامِهِ طِيبًا لَا يُشْبِهُ طِيبَكُمْ هَذَا تَعْنِي لَيْسَ لَهُ بَقَاءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2689

کتاب: مواقیت کا بیان احرام باندھتے وقت خوشبو لگانا مباح ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حلال ہوتے وقت خوشبو لگائی اور احرام باندھنے کے وقت بھی ایسی خوشبو لگائی جو تمھاری اس خوشبو کی طرح نہیں تھی، یعنی جو باقی نہیں رہتی۔
تشریح : ’’جو باقی نہیں رہتی۔‘‘ یعنی تمھاری خوشبو سے وہ خوشبو بہت بڑھیا اور اعلیٰ تھی۔ تمھاری خوشبو تو باقی نہیں رہتی مگر آپ کی خوشبو تو تادیر باقی رہتی تھی جیسا کہ آئندہ احادیث میں اس بات کا صراحتاً ذکر ہے۔ بعض لوگوں نے اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو لی ہے، یعنی آپ کی خوشبو باقی نہیں رہتی تھی۔ مگر یہ مفہوم آئندہ احادیث کے صریح الفاظ سے متصادم ہے۔ ویسے بھی یہ الفاظ: ’’جو باقی نہیں رہتی۔‘‘ کسی نچلے راوی کے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نہیں۔ لفظ تعنی اس پر دلالت کر رہا ہے۔ اور کسی نچلے راوی کے فہم کو صریح مرفوع روایات پر ترجیح نہیں دی جا سکتی۔ واللہ اعلم ’’جو باقی نہیں رہتی۔‘‘ یعنی تمھاری خوشبو سے وہ خوشبو بہت بڑھیا اور اعلیٰ تھی۔ تمھاری خوشبو تو باقی نہیں رہتی مگر آپ کی خوشبو تو تادیر باقی رہتی تھی جیسا کہ آئندہ احادیث میں اس بات کا صراحتاً ذکر ہے۔ بعض لوگوں نے اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو لی ہے، یعنی آپ کی خوشبو باقی نہیں رہتی تھی۔ مگر یہ مفہوم آئندہ احادیث کے صریح الفاظ سے متصادم ہے۔ ویسے بھی یہ الفاظ: ’’جو باقی نہیں رہتی۔‘‘ کسی نچلے راوی کے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نہیں۔ لفظ تعنی اس پر دلالت کر رہا ہے۔ اور کسی نچلے راوی کے فہم کو صریح مرفوع روایات پر ترجیح نہیں دی جا سکتی۔ واللہ اعلم