الْمَوَاقِيتِ الرُّخْصَةُ فِي لُبْسِ السَّرَاوِيلِ لِمَنْ لَا يَجِدُ الْإِزَارَ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَا يَجِدُ الْإِزَارَ وَالْخُفَّيْنِ لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ لِلْمُحْرِمِ
کتاب: مواقیت کا بیان
جس محرم کے پاس تہبند نہ ہو‘وہ شلوار پہن سکتا ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے سنا، آپ فرما رہے تھے: ’’جس شخص کے پاس تہبند نہ ہو، وہ شلوار پہن سکتا ہے اور جس کے پاس جوتے نہ ہوں، وہ موزے پہن سکتا ہے۔
تشریح :
یہ حدیث، حدیث: ۲۶۶۸ میں موزے کاٹنے کے حکم کی ناسخ ہے۔ امام احمد بن حنبلk کا بھی یہی موقف ہے کہ اب موزے کاٹے بغیر ہی پہنے جائیں گے۔ جمہور کاٹ کر پہننے کے قائل ہیں۔ وہ اس مطلق حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مقید حدیث پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن مطلق کو مقید پر محمول کرنا یہاں محل نظر ہے کیونکہ حدیث کا مخرج ایک نہیں بلکہ مختلف ہے۔ پہلی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ہے اور یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ یہ اصول اس وقت قابل عمل ہے جب مخرج (حدیث بیان کرنے والا صحابی) ایک ہو۔ لیکن اس کے طرق واسانید مختلف ہوں۔ امام ابن جوزیk فرماتے ہیں کہ قطع کا حکم اباحت پر محمول کیا جائے گا، لہٰذا نہ کاٹنا بھی جائز ہے۔ پہلا موقف راجح معلوم ہوتا ہے جیسا کہ پیچھے گزر چکا۔ واللہ اعلم
یہ حدیث، حدیث: ۲۶۶۸ میں موزے کاٹنے کے حکم کی ناسخ ہے۔ امام احمد بن حنبلk کا بھی یہی موقف ہے کہ اب موزے کاٹے بغیر ہی پہنے جائیں گے۔ جمہور کاٹ کر پہننے کے قائل ہیں۔ وہ اس مطلق حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مقید حدیث پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن مطلق کو مقید پر محمول کرنا یہاں محل نظر ہے کیونکہ حدیث کا مخرج ایک نہیں بلکہ مختلف ہے۔ پہلی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ہے اور یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ یہ اصول اس وقت قابل عمل ہے جب مخرج (حدیث بیان کرنے والا صحابی) ایک ہو۔ لیکن اس کے طرق واسانید مختلف ہوں۔ امام ابن جوزیk فرماتے ہیں کہ قطع کا حکم اباحت پر محمول کیا جائے گا، لہٰذا نہ کاٹنا بھی جائز ہے۔ پہلا موقف راجح معلوم ہوتا ہے جیسا کہ پیچھے گزر چکا۔ واللہ اعلم